تیل کی قیمتوں میں 150 ڈالر فی بیرل تک اضافے کا امکان
Image

واشنگٹن:(سنو نیوز) عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ اگر مشرق وسطیٰ میں تنازعہ بڑھتا ہے تو تیل کی قیمتیں 150 ڈالر فی بیرل تک بڑھ سکتی ہیں۔

تفصیل کے مطابق یوکرین پر روسی حملے کی وجہ سےتیل کی قیمتوں میں اضافے کے صرف ایک سال بعد خطے میں طویل جنگ توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ تیل کی قیمتیں فی بیرل 90 ڈالر فی بیرل پر مستحکم ہیں اور ان میں کمی متوقع ہے۔ تاہم، بینک نے خبردار کیا ہے کہ یہ پیشین گوئیاں تیزی سے بدل سکتی ہیں۔

ورلڈ بینک نے کہا کہ بدترین صورت حال میں 1970 ء کی دہائی میں تیل کے بحران جیسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے اور اس سے تیل کی قیمتیں 140 سے 157 ڈالر فی بیرل تک بڑھ سکتی ہیں۔ اکتوبر 1973ء میں، عرب تیل پیدا کرنے والے ممالک نے امریکا اور دوسرے ممالک کو اپنی برآمدات منقطع کر دی تھیں، جنہوں نے مصر اور شام کے خلاف جنگ میں اسرائیل کا ساتھ دیا تھا۔ اس کے بعد قیمتیں آسمان کو چھونے لگی تھیں۔

عالمی بینک کے چیف ماہر اقتصادیات اندرمیت گل نے کہا، "مشرق وسطیٰ میں تازہ ترین تنازع 1970ء کی دہائی کے بعد اجناس کی منڈیوں کو سب سے بڑا جھٹکا ہے ۔ یوکرین کے ساتھ روس کی جنگ کے عالمی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے جو آج تک جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں :خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ:پیٹرولیم قیمتوں میں کمی کے امکانات کم

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی رہنمائوں کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہوگی، کیونکہ تیل اور گیس کی سپلائی کو متاثر کرنے والا "ڈبل انرجی شاک" کا منظر کئی دہائیوں سے پیش نہیں آیا۔ اس ماہ یورپی گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، کیونکہ سرمایہ کاروں کے خدشہ ہے کہ غزہ کی پٹی کے قریب پائپ لائنوں میں خلل پڑنے سے عالمی رسد کو نقصان پہنچے گا۔

اگر مشرق وسطیٰ میں بحران مزید خراب نہیں ہوتا ہے، تو موجودہ توقعات اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ تیل کی قیمتیں 81 ڈالر فی بیرل تک گر جائیں گی۔ عالمی بینک نے کہا کہ عالمی معیشت مشرق وسطیٰ میں پچھلے تنازعات کے مقابلے میں بہتر پوزیشن میں ہے اور سپلائی کے کسی بھی جھٹکے کو برداشت کر سکتی ہے۔

یہ بھی ممکن ہے کہ توانائی کی زیادہ قیمتیں افراط زر میں اضافے کا باعث بنیں، جیسا کہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد ہوا۔ عالمی بینک کے ڈپٹی چیف اکنامسٹ ایہان کوس نے کہا، "اگر تیل کی قیمتوں میں اضافہ جاری رہتا ہے، تو اس کا مطلب لازمی طور پر خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔"

یہ بھی پڑھیں:پیٹرول سستا ہونے کا امکان

انہوں نے مزید کہا: "اگر تیل کی قیمتوں میں شدید جھٹکا لگتا ہے، تو یہ خوراک کی افراط زر میں اضافے کا باعث بنے گا، جو پہلے ہی بہت سے ترقی پذیر ممالک میں بڑھ چکی ہے۔ 2022 ء کے آخر میں، 700 ملین سے زیادہ افراد دنیا کی آبادی کا تقریباً دسواں حصہ، غذائی قلت کا شکار تھے۔"

عالمی بینک کو تشویش ہے کہ اس تازہ ترین تنازع میں اضافہ نا صرف مشرق وسطیٰ کے خطے میں بلکہ پوری دنیا میں غذائی عدم تحفظ کو بڑھا دے گا۔