پاکستان میں عام انتخابات 8 فروری کو ہوں گے، صدر مملکت نے اتفاق کرلیا
Image

اسلام آباد:(سنونیوز) صدرمملکت کی جانب سے ملک بھر میں انتخابات کی تاریخ پر اتفاق کرلیا گیا ہے،عام انتخابات کے لیے پولنگ کی تاریخ 8 فروری پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔

تفصیل کے مطابق یہ اتفاق سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن حکام اور صدر مملکت کی ہونے والی ملاقات میں کیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کیلئے تین تاریخیں صدر مملکت کو پیش کیں۔ سپریم کورٹ کے حکم پر ایوان صدر میں ہونے والی ملاقات کے دوران الیکشن کمیشن حکام نے صدر مملکت کو رائے دی کہ ، 28 جنوری ، 4 فروری اور 11 فروری کو اتوار کی چھٹی آ رہی ہے ۔ الیکشن کمیشن ان میں سے کسی بھی تاریخ کو انتخابات کرانے کی پوزیشن میں ہے۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے بعد صدر مملکت کو بھی گیارہ فروری کو پولنگ کرانے کا مشورہ دیا کہ اس سے سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم کے لیے وقت مل جائے گا، موسم بھی بہتر ہوجائے گا۔

تاہم ان تینوں تاریخوں کے بجائے صدر مملکت اور الیکشن کمیشن کے درمیان عام انتخابات 8 فروری کو کروانے پر اتفاق کر لیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں عام انتخابات کے حوالے سے جواب جمع کروانے کے لئے رپورٹ تیار کر لی ہے۔ یہ رپورٹ سپریم کورٹ میں کل پیش کی جائے گی۔

عام انتخابات 8 فروری کو کرانے میں اٹارنی جنرل سرگرم رہے۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا، الیکشن کمشن کے ممبران اور متعلقہ حکام ایک اہم اجلاس کے بعد ایوان صدر گئے ، جہاں انہوں نے صدر مملکت کو عام انتخابات 11 فروری کو کروانے کی تجویز پیش کی۔

الیکشن کمیشن کے حکام ایوان صدر سے واپس الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ آئے جس کے بعد اٹارنی جنرل ہنگامی طور پر صدر کا پیغام لے کر الیکشن کمیشن پہنچے۔ الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بعد اٹارنی جنرل نے میڈیا کو بتایا کے انتخابات کے حوالے سے آپ کو خوش خبری ملے گی۔ اٹارنی جنرل کی ایوان صدر جانے کے بعد ایوان صدر اور الیکشن کمیشن کی طرف سے بیک وقت الگ الگ اعلامیے جاری کیے ، جن میں بتایا گیا کے مشاورت کے بعد عام انتخابات کے لئے 8 فروری کی تاریخ پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔

ذرائع ایوان صدر کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرعارف علوی تینوں تاریخ پر اتفاق نہیں کر رہے تھے۔ اٹارنی جنرل کی تین ملاقاتوں اور قانونی ٹیم سے 45 منٹ مسلسل مشاورت کے بعد صدر مملکت نے نئی تاریخ دی۔ اب ملک میں عام انتخابات 8 فروری 2024ء کو منعقد ہوں گے۔

چیف الیکشن کمشنر کی صدر سے ملاقات کے موقع پر فوٹو

یہ بھی پڑھیں:الیکشن کمیشن نے 11 فروری کو انتخابات کی تاریخ دے دی

واضح رہے کہ آج صبح انتخابات کیس میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں عام انتخابات 11 فروری ہوں گے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے 90 روز میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ بنچ میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللّٰہ بھی شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن حکام، اٹارنی جنرل، پیپلزپارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک اور پی ٹی آئی وکیل علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے پیپلزپارٹی کو مقدمہ میں فریق بننے کی اجازت دے دی۔

پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اپنی استدعا کو صرف ایک نقطہ تک محدود کروں گا، استدعا ہے الیکشن ٹائم کے مطابق وقت پر ہونے چاہیے، انتخابات 90 روز میں کروائے جائیں۔ جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کی 90 دنوں میں انتخابات کی استدعا تو اب غیر موثر ہوچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:الیکشن کمیشن حکام کی صدر پاکستان سے ملاقات طے

وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم بنیادی انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عوام کی رائے جاننے سے بہتر اور کیا ہو سکتا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اب آپ صرف انتخابات چاہتے ہیں۔ جس پر وکیل علی ظفر نے کہا کہ جی ہم انتخابات چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا اس کی کوئی مخالفت کرے گا، میرا نہیں خیال کوئی مخالفت کرے گا۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا آپ مخالفت کریں گے۔ جس پر اٹارنی جنرل نے انکار میں جواب دیا۔ وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیکل 58 اور 224 پڑھا جا سکتا ہے، انتخابات نہیں ہوں گے تو نہ پارلیمنٹ ہوگئی نا قانون بنیں گے، انتخابات کی تارہخ دینا اور شیڈول دینا دو چیزیں ہیں، الیکشن کی تاریخ دینے کا معاملہ آئین میں درج ہے، صدر اسمبلی تحلیل کرے تو 90 دن کے اندر کی الیکشن تاریخ دے گا۔

یہ بھی پڑھیں:الیکشن کمیشن نے صدر کو الیکشن کی تاریخیں دے دیں