شاہ محمود کی طبعیت خراب، ہسپتال منتقل کرنے کی اجازت
Image
اسلام آباد: (سنو نیوز) جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے جیل انتظامیہ کی درخواست پر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی طبیعت خراب ہونے پر جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی اجازت دے دی۔ سائفر کیس میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے سامنے جیل انتظامیہ نے موقف اپنایا کہ شاہ محمود قریشی کے ٹسٹ کرانے نہیں، جیل ڈاکٹر کی ایڈوائس پر پمز منتقل کرنے کی اجازت دی جائے۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے جیل انتظامیہ کی درخواست پر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی طبیعت خراب ہونے پر جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی اجازت دے دی۔ سائفر کیس: گواہوں کے بیانات ریکارڈ نہ ہوسکے، سماعت ملتوی یاد رہے کہ سائفر کیس سفارتی دستاویز سے متعلق ہے جو مبینہ طور پر عمران خان کے قبضے سے غائب ہو گئی تھی، اسی کیس میں سابق وزیر اعظم اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی ار) میں شاہ محمود قریشی کو نامزد کیا گیا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات 5 (معلومات کا غلط استعمال) اور 9 کے ساتھ تعزیرات پاکستان کی سیکشن 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ ایف آئی آر میں 7 مارچ 2022 کو اس وقت کے سیکریٹری خارجہ کو واشنگٹن سے سفارتی سائفر موصول ہوا، 5 اکتوبر 2022 کو ایف آئی اے کے شعبہ انسداد دہشت گردی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر اور ان کے معاونین کو سائفر میں موجود معلومات کے حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرکے قومی سلامتی خطرے میں ڈالنے اور ذاتی مفاد کے حصول کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمے میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے معاونین خفیہ کلاسیفائیڈ دستاویز کی معلومات غیر مجاز افراد کو فراہم کرنے میں ملوث تھے۔ سائفر کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ انہوں نے بنی گالا (عمران خان کی رہائش گاہ) میں 28 مارچ 2022 کو خفیہ اجلاس منعقد کیا تاکہ اپنے مذموم مقصد کی تکمیل کے لیے سائفر کے جزیات کا غلط استعمال کرکے سازش تیار کی جائے۔ مقدمے میں کہا گیا کہ ’ملزم عمران خان نے غلط ارادے کے ساتھ اس کے وقت اپنے پرنسپل سیکریٹری محمد اعظم خان کو اس خفیہ اجلاس میں سائفر کا متن قومی سلامتی کی قیمت پر اپنے ذاتی مفاد کے لیے تبدیل کرتے ہوئے منٹس تیار کرنے کی ہدایت کی۔ واضح رہے کہ ایف آئی اے نے سائفر کیس میں چالان آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں جمع کروا دیا تھا جس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو قصوروار قرار دیا گیا۔ ایف آئی اے نے عدالت سے سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو ٹرائل کر کے سزا دینے کی استدعا کی تھی۔ چالان میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر اپنے پاس رکھا اور سٹیٹ سیکرٹ کا غلط استعمال کیا۔ سائفر کاپی چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس پہنچی لیکن واپس نہیں کی گئی۔ چالان میں مزید کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے 27 مارچ کو تقریر کی پھر چیئرمین پی ٹی آئی کی معاونت کی۔ خصوصی عدالت میں جمع کروائے گئے چالان کے مطابق سیکریٹری خارجہ اسد مجید اور سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود بھی گواہوں میں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ فیصل نیاز ترمذی بھی ایف آئی اے کے گواہوں میں شامل ہیں۔ سائفر وزارت خارجہ سے لے کر وزیراعظم کے پاس پہنچنے تک پوری چین کو گواہوں میں شامل کیا گیا ہے۔ چالان کے مطابق اسد عمر کو ایف آئی اے نے ملزمان کی فہرست میں شامل نہیں کیا جبکہ سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان ایف آئی اے کے مضبوط گواہ بن گئے ہیں۔ ان کا 161 اور 164 کا بیان چالان کے ساتھ منسلک ہے۔