سابق پولیس انسپکٹر عابد باکسر کی درخواست ضمانت منظور
Image
لاہور: (سنو نیوز) انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے پولیس حراست سے فرار ہونے اور سرکاری اسلحہ چھیننے کے مقدمے میں سابق پولیس انسپکٹر عابد باکسر کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔ انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے سابق پولیس انسپکٹر عابد باکسر کی ضمانت بعداز گرفتاری کیس کی سماعت کی۔ عابد باکسر کی جانب سے سابق سیکرٹری لاہور بار مقصود کھوکھر عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے سابق پولیس انسپکٹر عابد باکسر کی ضمانت ایک لاکھ روپے مچکوں کے عوض منظور کی۔ ملزم عابد باکسر کے خلاف تھانہ فیصل ٹاؤن پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ سابق پولیس انسپکٹر عابد باکسر کی درخواست ضمانت منظور یاد رہے کہ چکوال کے علاقے سے تعلق رکھنے والے عابد حسین عرف عابد باکسر اوائل عمری میں ہی لاہور آ گئے تھے۔ انہوں نے 1986 میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں کھیلوں کے کوٹے میں داخلہ لیا اور کالج کی باکسنگ ٹیم میں شامل ہو گئے۔ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ انہوں نے اپنے پہلے گیم میں ہی مخالف کھلاڑی کو مکا مار کر رِنگ سے باہر پھینک دیا تھا۔ اسی واقعے کے بعد انہیں عابد باکسر کہا جانے لگا۔ سال 1988 میں وہ محکمہ پولیس میں کھیلوں کے کوٹے پر اسسٹنٹ سب انسپکٹر بھرتی ہوئے اور نیشنل گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے پر انہیں سب انسپکٹر کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عابد باکسر نوے کی دہائی میں لاہور شہر میں دہشت کی علامت تھے۔ یہ وہ دور تھا جب شہر میں گوگی بٹ، طیفی بٹ، ٹیپو ٹرکاں والا، عاطف چوہدری اور ہمایون گجر جیسے گینگسٹر سرگرم تھے۔ پولیس نے اس دوران خصوصی یونٹ قائم کیا اور درجنوں جرائم پیشہ ور افراد کو پولیس مقابلوں میں پار کیا تو اس وقت عابد باکسر کا نام محکمے کے اندر اور باہر انکاؤنٹر سپیشلٹ کے طور پر پہچان بن چکا تھا۔‘ پنجاب پولیس کی تاریخ اور سرکاری ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ پولیس مقابلے 1997 اور 1999 کے درمیان ہوئے جن کی تعداد ایک ہزار کے لگ بھگ ہے۔ ان میں سے 70 مقابلے ایسے ہیں جو عابد باکسر سے منسوب کیے جاتے ہیں۔ تاہم جلد ہی ان کے خلاف خود بھی محکمہ ایکشن میں آ گیا اور ان کے خلاف بھی مقدمات درج ہونا شروع ہوگئے۔ ان پر پہلا مقدمہ ایک طاہر پرنس نامی شخص کو جعلی مقابلے میں مارنے کا درج ہوا۔ عابد باکسر پر قتل، ڈکیتی، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور دہشت گردی جیسے سنگین الزامات کے تحت پولیس نے کئی مقدمات درج کیے۔ سال 2002 میں عابد باکسر پر پاکستانی اداکارہ نرگس نے بھی اپنے اوپر تشدد کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے اپنی تصویریں بھی جاری کی تھیں جن میں ان کے سر کے بال اور بھنویں بلیڈ سے مونڈھی گئی تھیں۔ سال 2008 میں جب صوبے میں مسلم لیگ ن کی دوبارہ حکومت آئی تو عابد باکسر ملک چھوڑ گئے اور وہ 10 سال خود ساختہ جلا وطنی میں دبئی میں رہے۔ اور پھر 2018 میں وہ اچانک پاکستان واپس آئے۔ انہیں تحریک انصاف کے دور میں انسپکٹر کے عہدے پر دوبارہ بحال بھی کیا گیا تاہم دو مہینے کے بعد ہی انہوں نے باقاعدہ ریٹائرمنٹ لے لی۔ گذشتہ ہفتے تک عابد باکسر لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں اپنی ریٹائرڈ زندگی گزار رہے تھے کہ پولیس نے ان کے گھر ریڈ کیا اور ایک نوجوان پولیس افسر کو دھمکانے اور جرائم پیشہ افراد کو پناہ دینے کے الزام میں حراست میں لے لیا۔ تاہم تھانہ فیصل ٹاؤن میں درج اس واقعے کی ایف آر میں پولیس کا کہنا ہے کہ جب عابد باکسر کو حراست میں لیا گیا تو ان کے ملازمین نے پولیس پر حملہ کر دیا اور ایک اہلکار سے سرکاری بندوق لے کر وہ فرار ہو گئے۔ اب تک عابد باکسر کے خلاف تین مقدمات سامنے آ چکے ہیں۔ ایک پولیس آفیسر کو دھمکانے کا، ایک پولیس حراست سے بھاگنے کا اور ایک اغوا برائے تاوان کا۔ تاہم پولیس ان کے خلاف دبئی میں کاروبار کے حوالے سے منی لانڈرنگ کی تحقیقات بھی کر رہی ہے۔