سموگ کیا ہے؟ احتیاطی تدابیر اپنائیں
Image
لاہور:(سنو نیوز) سموگ بنیادی طور پر ایسی فضائی آلودگی کو کہا جاتا ہے جو انسانی آنکھ کی حد نظر کو متاثر کرتی ہے، سموگ کو زمینی اوزون بھی کہا جاتا ہے ،یہ ایک ایسی بھاری اور سرمئی دھند کی تہہ کی مانند ہو تی ہے جو ہوا میں جم جاتی ہے۔ سموگ میں موجود دھوئیں اور دھند کے اس مرکب یا آمیزے میں کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ، میتھین جیسے مختلف زہریلے کیمیائی مادے بھی شامل ہوتے ہیں اور پھر فضا میں موجود ہوائی آلودگی اور بخارات کا سورج کی روشنی میں دھند کے ساتھ ملنا سموگ کی وجہ بنتا ہے۔ اس کے علاوہ بارشوں میں کمی، فضلوں کو جلائے جانے، کارخانوں اور گاڑیوں کے دھوئیں اور درختوں کا بے تحاشا کاٹے جانا اور قدرتی ماحول میں بگاڑ پیدا کرنا سموگ کی بنیادی وجوہات میں شامل ہیں۔ دھند اور سموگ میں فرق سب سے پہلے ہمیں دھند اور سموگ میں فرق معلوم ہونا چاہئے کیونکہ سموگ کی موجودگی اور اس کے مضر اثرات کے بارے میں جاننے کے بعد ہی ہم اپنے آپ کو اس سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ دھند اور سموگ میں بظاہر کوئی امتیازنہیں ہوتا لیکن دھند اور سموگ دو مختلف نوعیت کی صورتیں ہیں، جب ہوا میں موجود بخارات کم درجہ حرارت کی وجہ سے کثیف ہو جاتے ہیں تو یہ ماحول میں سفیدی مائل ایک موٹی تہہ بنا دیتے ہیں جسے دھند کہا جاتا ہے، اسی دھند میں دھواں اور مختلف زہریلے کیمیائی مادے شامل ہو جائیں تو یہ دھند مزید گہری اور کثیف ہو جاتی ہے جسے سموگ کہتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً ایک لاکھ سے زیادہ افراد فضائی آلودگی کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، دراصل سموگ میں بنیادی طور پر ایک پرٹیکولیٹ مادہ موجود ہوتا ہے جو کہ پرٹیکولیٹ مادہ 2.5 کہلاتا ہے اور یہ پی ایم 2.5 ایک انسانی بال سے تقریباً چار گنا باریک ہوتا ہے جو انسانی پھیپھڑوں میں بآسانی داخل ہو کر پھیپھڑوں کی مختلف بیماریوں کیساتھ ساتھ پھیپھڑوں کے کینسر تک کا باعث بن سکتا ہے۔ احتیاطی تدابیر ذاتی سطح پر سموگ کی بھاری سطح سے نمٹنے کا بہترین طریقہ مناسب حفاظتی لباس پہننا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جب آپ باہر جائیں تو ماسک پہنیں یا دوسرے آلات استعمال کریں جو آپکو نقصان دہ ذرات سے ہونے والی آلودگی سے بچاتے ہیں۔ آپ ایسا کر کے اسباب کا مقابلہ کر سکتے ہیں لیکن سموگ کے اثرات سے جتنا زیادہ ہو سکے بچنے کی کوشش کریں تاہم اگر آپ زیادہ آلودگی والے علاقے میں ہیں، تو آپ اپنی صحت کی حفاظت کیلئے دوسرے طریقوں پر غور کر سکتے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: باغوں کے شہر لاہور میں سموگ کے ڈیرے، سانس لینا محال طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کے مریض گھر وں میں رہ کر اسٹیم لیں، ٹھنڈے مشروبات اور کھانے پینے کی کھٹی ترش اشیاء سے پرہیز کیا جائے، اگر آپ کو دل یا پھیپھڑوں کا دائمی مسئلہ ہے، جیسے دمہ، اپنے ڈاکٹر سے اپنے آپکو فضائی آلودگی سے بچانے کے طریقوں کے بارے میں بات کریں، وہ آپ کو سانس لینے میں مدد کے لیے کوئی دوا تجویز کر سکتا ہے۔ اگر آپ کے سینے میں جکڑن، آنکھوں میں جلن، یا کھانسی کی علامات ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے ملیں، بچوں کو آلودگی کی بلند سطح کے اثرات بڑوں کی نسبت زیادہ محسوس ہوتے ہیں، بچے زیادہ آلودگی والے علاقوں میں زیادہ بیماریوں کا بھی تجربہ کرتے ہیں، جیسے برونکائٹس اور کان کا درد، انہیں صحت مند رکھنے کے طریقوں کے بارے میں اپنے ڈاکٹر سے بات کریں۔ ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ سموگ سے مزید بچنے کیلئے اپنے گھروں، دفاتر اور گاڑیوں کے شیشے بند رکھیں، جب تک آلودہ دھوئیں والا موسم ختم نہیں ہو جاتا تب تک کھلی فضا میں جانے سے گریز کیا جائے، خاص کر سانس کی تکلیف میں مبتلا افراد ایسے موسم میں ہرگز باہر نہ نکلیں، ایسے موسم میں جسمانی ورزش کرنے سے بھی دریغ کیا جائے اور اپنی گاڑیوں کو کھڑے رکھنے کی پوزیشن کے دوران انجن کو چلتا مت چھوڑیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سموگ سے بچنے کے لئے جہاں حکومت کو آلودگی کے خاتمہ میں سنجیدگی اختیار کرنے کی ضرورت ہے وہاں ماحول دوست ایندھن کا استعمال نہایت ضروری ہو چکا ہے۔ اس بارے میں حکومت کو دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو بند کردینا چاہئے اور عوام کو بھی اپنا طرز زندگی بدلنا چاہئے۔ خیال رہے کہ پنجاب بھر میں سموگ ایمرجنسی نافذ کردی گئی، ایک ماہ کے لئے تمام سرکاری و نجی سکولوں میں طلبا و طالبات کیلئے ماسک لازمی قراردے دیا گیا، نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کہنا ہے کہ طلبا و طالبات کی صحت کے لیے ماسک لازمی قرار دیا گیا ہے۔ گھروں کی تعمیر کے دوران مٹی، ریت اور ملبہ پر پانی کا چھڑکاؤ نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں اور فیکٹریوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی جاری رکھی جائے۔ یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا فوری سموگ ایمرجنسی نافذ کرنے کا حکم پی ڈی ایم اے پنجاب نے سموگ کو آفت قرار دے دیا ہے، پی ڈی ایم اے کی انتظامیہ کو صوبے بھر میں سموگ کے تدارک کے لئے فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایات جاری کی گئیں ہیں۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ تمام ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کمشنر کے اختیارات سونپ دیئے گئے ہیں، مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ہر اس اقدام کو روکیں جو سموگ کا باعث ہے، فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ دوسری جانب ڈپٹی کمشنر نے موسمی تغیرات کے نقصانات پر قابو پانے کیلئے نگران حکومت کے صحیح سمت اقدامات اور پالیسیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ زیادہ سے زیادہ شجرکاری اور درختوں کی حفاظت سے موسمی تبدیلیوں کے منفی اثرات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ایجوکیشن اتھارٹی کے افسران سے کہا کہ وہ سموگ سمیت دیگر سماجی مسائل پر قابو پانے کیلئے آگاہی پروگرامز کا سلسلہ مستقل بنیادوں پر جاری رکھیں، سموگ کی صورتحال میں صحت کے بچاؤ کیلئے ہر گھر میں احتیاطی اقدامات ضرور کئے جائیں، دھرتی کا ماں کی طرح خیال رکھا جائے تاکہ اسکے تحفظ سے آئندہ نسلوں کا ماحول خوشگوار اور سازگار رہے۔