غزہ میں بمباری، انجیلینا جولی امریکا اور اسرائیل پر برہم
Image
نیویارک:(ویب ڈیسک) انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور ہالی وڈ کی مشہور اور معروف اداکارہ انجیلینا جولی غزہ میں اسرائیل کی فضائی بمباری پر برہم ہو گئیں، انجیلینا جولی نے فلسطین پر اسرائیلی حملے اور بمباری کو معصوم لوگوں کا قتل قرار دے دیا ہے۔ انجیلینا جولی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹا گرام پر اسرائیلی جارحیت کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک ایسی بے بس آبادی پر جان بوجھ کر بمباری ہے جنکے پاس بھاگنے یا جانے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ انجیلینا جولی نے اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے مزید لکھا کہ غزہ تقریباً 2 دہائیوں سے ایک کھلی فضا میں قید ہے اور تیزی سے اجتماعی قبر بنتا جا رہا ہے، فلسطین میں مرنیوالوں میں 40 فیصد معصوم بچے ہیں جبکہ وہاں پورے خاندانوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔
 
View this post on Instagram
 

A post shared by Angelina Jolie (@angelinajolie)

اداکارہ نے اپنے پیغام میں عالمی رہنماؤں پر بھی تنقید کی اور لکھا کہ دنیا دیکھ رہی ہے اور بہت سی حکومتوں کی حمایت سے لاکھوں فلسطینی شہریوں،بچوں، خواتین اور خاندانوں کو بین الاقوامی قانون کے خلاف خوراک، ادویات اور انسانی امداد سے محروم کرتے ہوئے اجتماعی طور پر سزا دی جارہی ہے اور ان سے غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل بھی گذشتہ ماہ انجیلینا جولی نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا، ہالی وڈ اداکارہ کا کہنا تھا کہ غزہ کی کُل آبادی 20 لاکھ ہے جن میں آدھے بچے ہیں جو دو دہائیوں سے محاصرے میں زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ: دوستی ہسپتال کا ایندھن ختم ، کام کرنا چھوڑ دیا خیال رہے کہ اسرائیل نے غزہ پر اب تک کا سب سے بھیانک حملہ کر کے جبالیہ پناہ گزین کیمپ کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا ہے۔ صیہونی فوج کی جارحیت میں شہداء کی مجموعی تعداد 8 ہزار 700 سے تجاوز کرگئی۔ جس میں 3 ہزار 542 بچے اور ایک ہزار 800 خواتین شامل ہیں۔ طاقت کے نشے میں چور اسرائیل نے خونریزی کی انتہا کر دی ہے، گنجان آباد علاقوں پر بھاری بمباری کردی، صیہونی فورسز نے جبالیہ کیمپ کو 6 امریکی ساختہ بموں سے نشانہ بنایا، 6 ٹن بارودی مواد کے پھٹنے سے 20 عمارتیں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں۔ حماس کے زیرِ انتظام انکلیو میں صحت کے حکام نے کہا کہ فلسطینی پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملہ ہوا تھا، انہوں نے کہا اسرائیلی بمباری سے بری طرح زخمی ہونے والے مریضوں کے رش کی وجہ سے ہسپتال پہلے ہی جدوجہد کر رہا تھا تو طبی ماہرین نے راہداری میں ہی ایک آپریٹنگ روم قائم کر دیا کیونکہ مرکزی سرجیکل تھیٹر بھرے ہوئے تھے۔