شام میں قونصلیٹ پر حملہ، ایران کا شدید ردعمل
Image

تہران: (ویب ڈیسک) ایران کے پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ شام کے دارالحکومت دمشق میں ان کے قونصل خانے پر اسرائیلی حملے میں سات اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ایران کی ایلیٹ قدس فورس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل محمد رضا زاہدی اور ان کے نائب بریگیڈیئر جنرل محمد ہادی حاجی رحیمی شامل ہیں۔

بریگیڈیئر جنرل محمد رضا زاہدی ایران کے اعلیٰ کمانڈروں میں سے ایک ہیں۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان اس طرح کی ٹارگٹ کلنگ کی تاریخ موجود ہے۔ تاہم اسرائیل نے ابھی تک اس حملے کے حوالے سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔تاہم ایران نے اس حملے کے بعد شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حملہ کرنے والوں کو جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا کہ ’’تہران فیصلہ کرے گا کہ حملہ آوروں کے خلاف کس قسم کا ردعمل اور کیا سزا دینی ہے‘‘۔ اس کے ساتھ ہی وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اس حملے کی اطلاعات سے آگاہ ہیں۔

ایران اور شام کی حکومتوں نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔ حملہ اتنا شدید تھا کہ ایرانی سفارت خانے کے قریب واقع عمارت کو بھی نقصان پہنچا۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ غیر ملکی میڈیا رپورٹس پر تبصرہ نہیں کرے گی۔تاہم اسرائیل نے گذشتہ چند سالوں میں شام میں سینکڑوں ٹارگٹ حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ یہ حملے ایران اور اس سے وابستہ مسلح گروہوں پر کیے گئے جنہیں پاسداران انقلاب نے تربیت دی ہے۔

گذشتہ سال اکتوبر میں غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے ایران کے حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ نے لبنان اور شام کے ساتھ اسرائیل کی شمالی سرحد پر حملے کیے ہیں جس کے جواب میں اسرائیلی حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن پیر کو ہونے والے حملے کے بعد ان دونوں ممالک کے درمیان شدید کشیدگی پائی جاتی ہے اور یہ تنازع مزید بڑھ سکتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل ایرانیوں کو آزما رہا ہے۔ اور وہ اشارہ دے رہا ہے کہ وہ اپنے دشمن پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔

اسرائیل یہ بھی دیکھ رہا ہے کہ حزب اللہ اور ایران دونوں اس قسم کا ردعمل نہیں دے رہے جس کی عام طور پر ان سے توقع کی جاتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس حملے کے بعد ایران یا حزب اللہ جوابی کارروائی کرے گا۔

شام کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے گولان کی پہاڑیوں سے ایرانی قونصل خانے کو نشانہ بنایا جو دمشق کے مغرب میں میزا میں ایک شاہراہ پر واقع ہے۔ یہ حملہ پیر کو مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے ہوا۔شام نے کہا کہ ملک کے فضائی دفاع نے اسرائیل کے کچھ میزائلوں کو مار گرایا، لیکن کچھ کو روکا نہیں جا سکا۔

جائے وقوعہ کی تصاویر اور ویڈیوز میں منہدم ہونے والی کثیرالمنزلہ عمارت سے دھویں اور گردوغبار کے بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایرانی سفیر حسین اکبری نے کہا کہ اسرائیلی F-35 لڑاکا طیاروں نے "میری رہائش گاہ، قونصلر سیکشن اور ایران کے ملٹری اٹیچمنٹ کو نشانہ بنایا۔" انہوں نے ایران کے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ حملے میں پانچ سے سات افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں کچھ سفارت کار بھی شامل ہیں۔

پاسداران انقلاب نے بعد میں ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اس کے سات افسران مارے گئے، جن میں بریگیڈیئر جنرل محمد رضا زاہدی اور بریگیڈیئر جنرل محمد ہادی حاجی رحیمی شامل ہیں۔

ایرانی میڈیا کے مطابق، 63 سالہ زاہدی پاسداران انقلاب کی غیر ملکی آپریشنز برانچ - قدس فورس - میں ایک سینئر افسر تھے اور 2008 ءسے 2016 ءکے درمیان لبنان اور شام میں کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ حاجی رحیمی کی شناخت زاہدی کے نائب کے طور پر ہوئی ہے۔ زاہدی شام میں اسرائیلی ٹارگٹڈ حملوں میں مارا جانے والا سب سے اعلیٰ سطح ایرانی کمانڈر ہے۔ اس سے قبل شام میں اسرائیل کے حملوں میں کوئی اعلیٰ سطحی ایرانی کمانڈر ہلاک نہیں ہوا تھا۔

برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس، جو شام میں زمینی ذرائع کے نیٹ ورک پر انحصار کرتی ہے، نے کہا کہ آٹھ افراد ہلاک ہوئے، جن میں قدس فورس کا ایک اعلیٰ رہنما، دو ایرانی مشیر اور پاسداران انقلاب کے پانچ ارکان شامل ہیں۔

شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے کہا کہ وہ "اس گھناؤنے دہشت گردانہ حملے" کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ مقداد کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے حملے کو "تمام بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی" قرار دیا اور "یہودی حکومت کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔"انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ عالمی برادری کی طرف سے اس حملے پر سخت ردعمل آنا چاہیے۔