اسرائیلی بمباری میں 7 یرغمالی مارے گئے: حماس کا دعویٰ
Image

غزہ: (ویب ڈیسک) حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں یرغمال بنائے گئے سات افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان یرغمالیوں کی ہلاکت اسرائیلی بمباری کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اس میں ان کے کچھ جنگجو بھی مارے گئے ہیں۔ حماس نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی تعداد 70 سے تجاوز کر سکتی ہے۔

تاہم حماس کے اس دعوے کی آزادانہ تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ جن سات یرغمالیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ پہلے ہی مارے گئے 31 یرغمالیوں میں شامل ہیں یا نہیں۔ اسرائیل کی جانب سے اس حوالے سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا اور نہ ہی حماس نے کوئی ٹھوس ثبوت پیش کیا ہے۔

حماس نے 7 اکتوبر 2023 ء کو جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا اور بندوق کی نوک پر 253 افراد کو یرغمال بنا لیا۔ اسرائیل کے مطابق حماس کے اس حملے میں اس کے 1200 افراد مارے گئے ہیں۔ اسرائیل نے اس کے خلاف سخت کارروائی کی تھی۔ اس نے حماس کے ٹھکانوں پر بڑے پیمانے پر بمباری کی۔ حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کا دعویٰ ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کی وجہ سے اب تک 30 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ نومبر میں حماس نے عارضی جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 105 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا۔ اس کے بدلے میں 240 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا۔

دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ فوج غزہ میں اشیائے خورونوش آسمان سے گرائے گی۔یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی فوج اس طریقے سے غزہ تک غذائی اشیاء پہنچائے گی۔ بائیڈن نے کہا کہ امریکی فوج آنے والے دنوں میں غذائی اشیاء غزہ میں گرائے گی تاہم انہوں نے اس بارے میں زیادہ تفصیلات نہیں بتائیں۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/01/03/2024/gaza/71497/

اردن اور فرانس پہلے ہی غزہ میں خوراک اور دیگر امدادی سامان بھیج رہے ہیں۔امدادی اشیائے خورونوش کو غزہ میں چھوڑنے کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا، ’’اس وقت غزہ میں آنے والی امدادی اشیاء کافی نہیں ہیں۔ امریکا سے آنے والی چیزیں کھانے کیلئے تیار ہوں گی۔

خیال رہے کہ جمعرات کو شمالی غزہ میں امدادی سامان کے انتظار میں کم از کم 112 فلسطینیوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ غزہ شہر میں موجود ایک صحافی نے بتایا کہ لوگ امدادی سامان لینے کے لیے آئے تھے اور اسرائیلی ٹینکوں نے ان پر فائرنگ شروع کر دی۔ اس واقعے میں تقریباً 760 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

حماس کے زیر کنٹرول وزارت صحت نے اس کا ذمہ دار اسرائیلی فوج کو ٹھہرایا تھا۔ تاہم اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ٹینکوں نے انتباہی گولیاں چلائیں لیکن امدادی سامان سے بھرے ٹرکوں پر حملہ نہیں کیا۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ ٹرکوں سے کچلنے سے متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ حماس نے اسرائیل کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔