ملتان کے طلبا ء نے روبوٹک کار بنالی
Image

ملتان :(سنونیوز)ملتان کے دو ہونہار طلبا کا کارنامہ ، تجرباتی طور پر روبوٹک کار بنا لی۔ جس کے فیچرز کو گاڑی میں نصب کر کے خاطر خواہ فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

سنونیوز کے مطابق یونیورسٹی آف ایجوکیشن کے ہونہار طلبا شمیر خان اور تحریم علی نے روبوٹک کار متعارف کرا دی جسے موبائل ایپ سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔اس میں ایسی ڈیوائس لگائی گئی ہے جو حادثے کی صورت میں ریسکیو کو خودکار پیغام دے گی۔

گاڑی کی لوکیشن کو موبائل فون سے مانیٹر کیا جا سکتا ہے ،جبکہ کاربن مونو آکسائیڈ گیس کی شدت بڑھنے پر الرٹ الارم بھی لگایا گیا ہے۔شمیر خان اور تحریم کے مطابق انہوں نے لائف سیونگ اور کارسیونگ فیچرز کو روبوٹک کار پر آزمایا ہےاور وہ اس کے نتائج سے مطمئن ہیں۔

دوسری جانب پاکستان کو چین نے موسمیاتی ڈیٹیکٹرز کا تحفہ دیدیا، پاکستان کو چین نے آسمانی بجلی گرنے کی پیشگی اطلاع دینے والے موسمیاتی ڈیٹیکٹرز کا تحفہ دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ موسمیاتی ڈیٹیکٹرز سے ملک بھر میں جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکے گا، خصوصاً تھرپارکر جیسے علاقے میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/23/11/2023/latest/55779/

ایک رپورٹ کے مطابق ڈی جی محکمہ موسمیات مہر صاحب زاد خان نے کہا ہے کہ چین نے 10 لاکھ ڈالرز مالیت کے 25 موسمیاتی ڈیٹیکٹرز پاکستان کو بلا معاوضہ دیے ہیں۔

یہ چینی آلات آسمانی بجلی گرنے کے واقعات کی بروقت پیشگوئی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ڈی جی محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں موسمیاتی ڈیٹیکٹرز نصب کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین سے 14000 کلومیٹر رینج والا ریڈار بھی حاصل کر رہے ہیں، ان آلات کی وجہ سے قدرتی آفات کی بروقت نشاندہی کر سکیں گے۔

گذشتہ دنوں امریکی خلائی ایجنسی کی ’میسج اِن اے بوتل‘ مہم نے یہ ممکن بنایا ہے کہ لوگ اپنے نام مائیکرو چِپ پر رجسٹر کرائیں اور یوروپا کلیپر خلائی جہاز کے ساتھ مریخ سے سیارہ مشتری اور اس کے چاند تک بھیجیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اب تک 700,000 افراد نے رجسٹریشن کرائی ہے اور رجسٹریشن کی آخری تاریخ نئے سال کی پہلی شام یا 31 دسمبر 2023 ء ہے۔ یوروپا کلپر کا مشن مشتری کے چاند یوروپا کی برفیلی سطح کے نیچے زندگی کے امکان کی چھان بین کرنا ہے۔

کیلیفورنیا میں ناسا کی مائیکرو ڈیوائسز لیبارٹری کے سائنسدانوں اور ماہرین نے جمع کرائے گئے تمام ناموں کو جمع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ پھر، ان کو الیکٹران بیم کا استعمال کرتے ہوئے، انہیں ایک چھوٹے سکے سے چھوٹے مائیکروچپ میں ریکارڈ کیا جائے گا۔

اس متن کی ہر سطر انسانی بال کی موٹائی کے ہزارویں (75 نینو میٹر) سے بھی زیادہ باریک ہے۔ ناسا کے سائنسدان اب بھی یوروپا کلیپر خلائی جہاز پر کام کر رہے ہیں۔ لوگوں کے نام اور مائیکرو چِپ خلائی جہاز کے بیرونی حصے پر رکھی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/23/11/2023/latest/55750/

جو مشتری کے برف سے ڈھکے چاند یوروپا تک 2.6 بلین کلومیٹر کا سفر طے کرنے والا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مشتری کے اس چاند کی برف کی تہوں کے نیچے ایک سمندر موجود ہے۔ یوروپا کلیپر خلائی مشن کا سائنسی ہدف مشتری کے چاند یوروپا کی برفیلی سطح کے نیچے زندگی کے امکان کی چھان بین کرنا ہے۔

اس کا مقصد چاند یوروپا کی سطح پر موجود برف کے قطر کا اندازہ لگانا اور اس کے اجزاء کی چھان بین کرنا ہے۔ یوروپا کے چاند کے مزید تفصیلی مشاہدات سائنسدانوں کو سیارہ زمین سے باہر رہنے کے قابل دنیا تلاش کرنے میں مدد کریں گے۔

یوروپا کلپر خلائی جہاز مشتری کے چاند کے قریب تقریباً 50 پروازیں کرے گا اور یہ تقریباً 800 ملین کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے یوروپا کے منجمد سمندر کی سطح، مشتری کے چاند اور اس کے ارد گرد کے ماحول کے بارے میں معلومات حاصل کرے گا اور اس میں زندگی کے امکان کی پیمائش کرے گا۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage