سینیٹ: اسرائیلی جارحیت کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
Image
اسلام آباد: (سنو نیوز) فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مذمتی قرارداد سینٹ میں متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے قراداد کی منظور شدہ کاپی دنیا بھر کی پارلیمنٹ سمیت اقوام متحدہ بھجوانے کی ہدایت کر دی۔ قائد ایوان و سینیٹر اسحاق ڈار نے فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی جس میں فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ پاکستان غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے، پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے، غزہ کے شہریوں کو طبی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی عوام کیساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، فلسطین میں ہزاروں شہادتیں ہوچکی ہیں، سب کا فرض ہے کہ فلسطین کے عوام کی مدد کریں، فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے جا رہے ہیں۔ جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ غزہ قبرستان کا منظر پیش کر رہا ہے، اسرائیل کے ظالمانہ قبضے کے بعد فلسطین ظلم کا شکار ہے، فلسطین میں بجلی ہے، پانی نہ خوراک، غزہ میں شہدا کی تعداد 8 ہزار سے تجاوز کر گئی، پاکستان نے مسئلہ فلسطین پر ہمیشہ واضح مؤقف اختیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں بھی بہت سی شہادتیں ہوچکی ہیں، فلسطین کی صورتحال پاکستان سمیت پوری دنیا کیلئے باعث تشویش ہے، پاکستان اور سعودی عرب کے کہنے پر او آئی سی کا اجلاس بلایا گیا، اسرائیل نے اقوام متحدہ کی کسی قرارداد کی پاسداری نہیں کی، اسرائیلی حملوں کا دائرہ کار مزید بڑھا دیا گیا ہے۔ سینیٹر پرنس عمر احمد زئی نے کہا کہ اسرائیل نے حماس کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ آج عالم اسلام کمزوریوں کا شکار ہے۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے لئے ممالک کچھ نہیں کر پا رہے، ترکی بھی ایک پانی کی بوتل تک غزہ میں نہیں پہنچا پا رہا، پاکستان بھی سوائے باتوں کے فلسطین مسئلے پر کچھ نہیں کر سکتا، مجھے اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہوئے شرم محسوس ہوتی ہے، کوئی مسلمان بھی انفرادی حیثیت میں کچھ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، بہت اہم کردار ادا کیا جا سکتا ہے، اردگان نے اسرائیل کو کہا آپ کے دروازے پر ہم کسی وقت بھی آ سکتے ہیں، لگتا ہے پاکستان فلسطین کی بجائے اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ فلسطینی بھائیوں پر اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں، پاکستانی عوام فلسطینی عوام کے ساتھ ہیں، ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی تعاون کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی، اس کا مطلب ہے کہ اسرائیل، فلسطین کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے غزہ پر اب تک کا سب سے بھیانک حملہ کر کے جبالیہ پناہ گزین کیمپ کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ صیہونی فوج کی جارحیت میں شہداء کی مجموعی تعداد 8 ہزار 500 تجاوز کرگئی۔ جس میں 3 ہزار 542 بچے اور ایک ہزار 800 خواتین شامل ہیں۔ طاقت کے نشے میں چور اسرائیل نے خونریزی کی انتہا کر دی۔ گنجان آباد علاقوں پر بھاری بمباری کردی۔ صیہونی فورسز نے جبالیہ کیمپ کو 6 امریکی ساختہ بموں سے نشانہ بنایا، 6 ٹن بارودی مواد کے پھٹنے سے 20 عمارتیں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں۔ غزہ کی پٹی کے انڈونیشین ہسپتال کے سامنے درجنوں میتیں سفید کفن میں لپٹی ہوئی رکھی ہیں جس کے بارے میں حماس کے زیرِ انتظام انکلیو میں صحت کے حکام نے کہا کہ فلسطینی پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملہ ہوا تھا۔ انہوں نے کہا اسرائیلی بمباری سے بری طرح زخمی ہونے والے مریضوں کے رش کی وجہ سے ہسپتال پہلے ہی جدوجہد کر رہا تھا تو طبی ماہرین نے راہداری میں ہی ایک آپریٹنگ روم قائم کر دیا کیونکہ مرکزی سرجیکل تھیٹر بھرے ہوئے تھے۔