فیض آباد دھرنا کیس: نظرثانی درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج
Image

اسلام آباد: (سنو نیوز) فیض آباد دھرنا کیس میں وزارت دفاع ، آئی بی اور پی ٹی آئی کی نظرثانی درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی گئیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سماعت کا حکم نامہ لکھوا دیا۔ کیس کی مزید سماعت پندرہ نومبر تک ملتوی کردی گئی ۔

تفصیل کے مطابق سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی ۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جانناچاہتےہیں دھرنےکااصل ماسٹرمائنڈکون تھا؟ آپ نےانکوائری کمیشن کےٹی اوآرزاتنےوسیع کردئیےہیں کہ ہرکوئی بری ہوجائےگا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح درخواستیں واپس لی جارہی ہیں،لگتاہےکوئی ادارہ آزادنہیں،6 فروری 2019ء سےآج تک فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ کونساقانون کہتاہے کہ نظرثانی درخواست دائرہوجائےتوفیصلےپرعمل نہیںہوگا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں چاہےجومرضی کرو،کوئی نہیں پوچھتا،کینیڈاسےآکریہاں دھرنادیں کوئی نہیں پوچھے گا،کیاپاکستانی کینیڈا جاکراس طرح دھرنادےسکتےہیں؟ ہمارےلوگ دین اوردنیادونوں کوبدنام کررہےہیں۔

سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے بیان حلفی جمع کرایا۔ اٹارنی جنرل نے کہا وہ حکومت سے انکوائری کمیشن قائم کرنے کی سفارش کریں گے۔ اٹارنی جنرل نے انکوائری کمیشن کے قیام کا نوٹیفکیشن پیش کرنے کی مہلت مانگی۔ اٹارنی جنرل نے کہا وفاقی حکومت فیصلہ تسلیم کرتی ہے اور عملدرآمد کے لیے تیار ہے ۔