غزہ جنگ: دوستی ہسپتال کا ایندھن ختم ، کام کرنا چھوڑ دیا
Image

غزہ: (سنو نیوز) فلسطینی وزیر صحت مائی الکائیلہ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں ترکی کے دوستی ہسپتال نے گذشتہ دو دنوں سے اسرائیلی جنگی طیاروں کی بمباری اور ایندھن ختم ہونے کے باعث کام کرنا بند کردیا ہے۔

ترکش فرینڈ شپ ہسپتال غزہ کی پٹی میں کینسر کے مریضوں کے علاج کے لیے نامزد واحد ہسپتال ہے اور اس طرح بمباری اور ایندھن ختم ہونے کے نتیجے میں کام کرنے والی طبی سہولیات کی تعداد 35 میں سے 16 ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہسپتال کے اندر کینسر کے 70 مریضوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، کیونکہ غزہ کی پٹی میں کینسر کے مریضوں کی تعداد تقریباً 2000 ہے، جو صحت کی مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔

وزیر صحت نے مزید کہا کہ الشفاء میڈیکل کمپلیکس ایندھن ختم ہونے کی وجہ سے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں کام کرنا چھوڑ دے گا۔ الشفاء میڈیکل کمپلیکس اور اس کے آس پاس بے گھر ہونے والے شہریوں کی تعداد تقریباً 50,000 ہے، کیونکہ ہسپتال کے آس پاس کا علاقہ بار بار اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنتا ہے۔

غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے کہا کہ امکان ہے کہ الشفاء ہسپتال اور انڈونیشیا کے ہسپتال کے مین جنریٹر بدھ کے روز دن کے آخر تک بند ہو جائیں گے۔وزیر صحت نے بتایا کہ ہزاروں زخمیوں میں سے صرف 81 مریضوں کو غزہ کی پٹی سے مصر جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے ایک سینئر اہلکار نے استعفیٰ دے دیا:

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے نیویارک کے دفتر کے ڈائریکٹر کریگ موخیبر نے الزام لگایا ہے کہ امریکا، برطانیہ اور بیشتر یورپی ممالک "غزہ پر ہولناک حملے میں مکمل طور پر شریک ہیں۔" انہوں نے "غزہ میں فلسطینی شہریوں کی نسل کشی" کو روکنے کے اپنے فرض میں اقوام متحدہ کی "ناکامی" کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنا عہدہ چھوڑ دیا۔

کریگ موخائیبر نے 28 اکتوبر کو جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر ووکر ٹرک کو لکھا، "یہ نیویارک میں باڈی کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے آپ کے ساتھ میرا آخری رابطہ ہوگا۔" انہوں نے کہا: "اقوام متحدہ روانڈا میں توتسیوں، بوسنیا میں مسلمانوں، عراقی کردستان میں یزیدیوں اور میانمار میں روہنگیا کے خلاف پچھلی نسل کشی کو روکنے میں ناکام رہی اور ہم ایک بار پھر ناکام ہو رہے ہیں۔ فلسطینی عوام کا حالیہ اجتماعی قتل عام، نسلی قوم پرست نوآبادیاتی نظریے میں جڑیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی کی واضح مثال ہے۔امریکا، برطانیہ اور یورپ کے بیشتر ممالک نا صرف جنیوا کنونشن کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں اور وعدوں کو پورا کرنے سے انکاری ہیں بلکہ اسرائیلی حملے کو مسلح بھی کر رہے ہیں۔