سابق وزیراعظم مہاتیر محمد کا حماس کے سربراہ سے ٹیلی فونک رابطہ
Image

کوالالمپور:(سنونیوز)ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد کا حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ سے ٹیلی فونک رابطہ،مہاتیر محمد نے کہا کہ صیہونی فورسز کے حملوں کا مقصد زیادہ سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کرنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ملائیشیا کے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل حماس کا بہانہ بنا کرفلسطینیوں کی نسل کشی کررہاہے،سرائیل جنگی جرائم میں ملوث ہے۔

اسمائیل ہانیہ کی جانب سے اپیل کی گئی کہ کہ مغرب اور اسرائیل کے موقف کو غلط قرار دیںیہ لوگ حماس اور داعش کو ایک جیسا کہہ رہے ہیں، حماس کوئی دہشتگرد تنظیم نہیں ہےفلسطینی اسے سپورٹ کرتے ہیںیہ فلسطینیوں کی آزادی کیلئے کام کررہی ہے۔

اسماعیل ہانیہ کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی کمیونٹی کو یہ پراپیگنڈہ بند کرنا ہوگا کہ حماس دہشتگرد تنظیم ہے۔مہاتیر محمد نے اسمائیل ہانیہ کے موقف سے رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے آپ درست فرما رہے ہیں ہم فلسطینیوں کی سپورٹ کرتے رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی جارحیت، فلسطینی شہداء کی تعداد 8500 ہوگئی

اسرائیل نے غزہ پر اب تک کا سب سے بھیانک حملہ کر کے جبالیہ پناہ گزین کیمپ کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ صیہونی فوج کی جارحیت میں شہداء کی مجموعی تعداد 8 ہزار 500 تجاوز کرگئی۔ جس میں 3 ہزار 542 بچے اور ایک ہزار 800 خواتین شامل ہیں۔

طاقت کے نشے میں چور اسرائیل نے خونریزی کی انتہا کر دی۔ گنجان آباد علاقوں پر بھاری بمباری کردی۔ صیہونی فورسز نے جبالیہ کیمپ کو 6 امریکی ساختہ بموں سے نشانہ بنایا، 6 ٹن بارودی مواد کے پھٹنے سے 20 عمارتیں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں۔

غزہ کی پٹی کے انڈونیشین ہسپتال کے سامنے درجنوں میتیں سفید کفن میں لپٹی ہوئی رکھی ہیں جس کے بارے میں حماس کے زیرِ انتظام انکلیو میں صحت کے حکام نے کہا کہ فلسطینی پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملہ ہوا تھا۔

انہوں نے کہا اسرائیلی بمباری سے بری طرح زخمی ہونے والے مریضوں کے رش کی وجہ سے ہسپتال پہلے ہی جدوجہد کر رہا تھا تو طبی ماہرین نے راہداری میں ہی ایک آپریٹنگ روم قائم کر دیا کیونکہ مرکزی سرجیکل تھیٹر بھرے ہوئے تھے۔

تین ہفتوں کی شدید بمباری کے بعد اسرائیلی ٹینک غزہ میں داخل ہو گئے ہیں جہاں 2.3 ملین افراد آباد ہیں۔ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملے میں 8500 سے زیادہ افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں 3500 بچے بھی شامل ہیں۔

شمالی غزہ میں ہسپتال کے حالات خاصے سخت ہیں جہاں اسرائیل نے دس لاکھ لوگوں کو گھر بار چھوڑنے اور انکلیو کے جنوبی نصف حصے کی طرف جانے کا حکم دیا ہے جبکہ وہ وہاں بھی بمباری کر رہا ہے۔

ترکش فرینڈشب ہسپتال کے حکام نے بتایا کہ رات بھر ہونے والی بمباری سے کینسر کے مریضوں کا علاج کرنے والے ایک وارڈ کو نقصان پہنچا۔ یہ ہسپتال علاقے میں کینسر کے علاج کی واحد سہولت ہے۔ ڈاکٹر سوبی سکیک نے کہا کہ بمباری نے بہت نقصان پہنچایا اور کچھ الیکٹرو مکینیکل سسٹم کو خراب کر دیا۔ اس سے مریضوں اور طبی ٹیموں کی زندگیوں کو بھی خطرہ لاحق ہے۔

اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کر دی ہے، بجلی کاٹ دی ہے اور یہ کہہ کر ایندھن کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے کہ حماس اسے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔ ہسپتالوں نے متنبہ کیا ہے کہ جلد ہی جنریٹرز بند ہو سکتے ہیں جو زندگی بچانے کے کاموں کو برقرار رکھنے کے لیے درکار ہیں۔

سرجن معین المصری نے کہا کہ محدود ایندھن کی وجہ سے چند گھنٹوں میں بجلی منقطع ہو جائے گی، یہ انتہائی نگہداشت اور سرجیکل وارڈ میں مریضوں کی موت کا باعث ہو گا۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے کہا کہ انڈونیشین ہسپتال اور غزہ شہر کے الشفاء ہسپتال دونوں کے بڑے جنریٹر آج رات تک بند ہو سکتے ہیں۔