بولیویا کا اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان
Image
لا پاز: (سنو نیوز) بولیویا نے اسرائیل کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ بولیویا پہلا لاطینی امریکی ملک بن گیا ہے، جس نے غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائی پر اسرائیل سے سفارتی تعلقات توڑ لیے ہیں۔ ایوان صدر کی وزیر ماریہ نیلا پراڈا اور خارجہ امور کے وائس چانسلر فریڈی ممانی نے اسرائیل کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا۔ وائس چانسلر فریڈی ممانی نے کہا کہ بولیویا نے غزہ کی پٹی میں جارحانہ اور غیر متناسب اسرائیلی فوجی حملے کی مذمت کرتے ہوئے ریاست اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات توڑنے کا عزم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم غزہ کی پٹی میں حملوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں، جو اب تک ہزاروں شہریوں کی موت اور فلسطینیوں کی جبری بے گھری کا سبب بن چکے ہیں۔ بولیویا نے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے خوراک، پانی اور زندگی کی دیگر اہم ضروری اشیا تک عوام کی رسائی مشکل ہوگئی ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے غزہ میں تباہی کی نئی داستان رقم کر دی۔ جبالیہ کیمپ میں ہولناک بمباری سے 100 فلسطینی شہید ہوگئے، مجموعی شہادتوں کی تعداد 8 ہزار 525 ہوگئی۔ غزہ کی ہر دس میں سے ایک عمارت ملبے کا ڈھیر بن چکی ہے۔ طاقت کے نشے میں چور اسرائیل نے خونریزی کی انتہا کر دی۔ گنجان آباد علاقوں پر بھاری بمباری کردی۔ صیہونی فورسز نے جبالیہ کیمپ کو 6 امریکی ساختہ بموں سے نشانہ بنایا، 6 ٹن بارودی مواد کے پھٹنے سے 20 عمارتیں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں۔ اسرائیل کا غزہ کے مہاجر کیمپ پر حملہ، درجنوں فلسطینی شہید انڈونیشین ہسپتال زخمیوں اور لاشوں سے بھر گیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق لائے گئے افراد جھلسے ہوئے ہیں۔ وسطی غزہ میں نصیرات کیمپ پر اسرائیل نے میزائل داغ دیئے جہاں درجنوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔ غزہ کے شمال میں واقع الشاطی کیمپ پر بھی حملہ کیا جہاں 10 فلسطینی شہید ہوئے۔ اسرائیل کی بمباری کا سب سے زیادہ نشانہ غزہ کے ننھے مکین بن رہے ہیں۔ اب تک 3 ہزار 542 بچے شہید ہوچکے ہیں۔ یونیسیف غزہ کو بچوں کا قبرستان قرار دے چکی ہے۔ ہر میزائل ان ننھے فلسطینیوں کے چیتھڑے اڑا دیتا ہے۔ ہر روز سیکڑوں خون آلود کفن اٹھائے جا رہے ہیں۔ یونیسیف نے غزہ کو بچوں کا قبرستان قرار دے دیا جہاں ہر دس منٹ بعد ایک ننھا فلسطینی صیہونی جارحیت کا نشانہ بن رہا ہے۔ پڑھنے کی عمر میں غزہ کے بچے دھماکوں کی گونج اور تباہی کے مناظر دیکھنے پر مجبور ہیں جس نے ان کی نفسیات پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ معصوم ننھے فلسطینی پینے کے صاف پانی کیلئے بھی ترس رہے ہیں جس کی قلت انہیں موت کی جانب دھکیل رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے سفیر کے مطابق غزہ میں جاری بمباری کے باعث ہر پانچ منٹ بعد ایک فلسطینی بچہ شہید ہو رہا ہے۔ عالمی برادری کے سلامتی کونسل میں نمائندہ پندرہ ملکوں کو مخاطب کرتے ہوئے سفیر نے کہا کہ آپ مزید کتنے دن انتظار کرنا چاہتے ہیں جب آپ یہ تسلیم کریں گے کہ غزہ میں بچوں کے خلاف جنگ جاری رکھی گئی ہے۔ ؟ فلسطینی سفیر ریاض منصور جو اقوام متحدہ میں مستقل مبصر تعینات ہیں نے اپنی گفتگو میں بہت جذباتی انداز میں کہا ہمارے بچے بھی تم لوگوں کے بچوں ہی کی طرح ہیں۔ تمہارے بچے ( شاید) خدا کے بیٹے اور روشنی کے بیٹے ہیں ؟۔ فلسطینی سفیر کا کہنا تھا کہ تین ہفتوں کے دوران کم از کم 3500 فلسطینی بچے اسرائیل نے شہید کر دیے ہیں۔ یہ تعداد 2019 سے اب پوری دنیا کے جنگی اور بد امنی والے علاقوں میں سالانہ بنیادوں پر قتل کیے جانےوالے بچوں کی تعداد سے زیادہ ہو رہی ہے۔