
اس اقدام کا مقصد چین کی سیاحتی صنعت کو فروغ دینا، معیشت کو مستحکم کرنا اور عالمی سطح پر چین کے نرم اثر و رسوخ (سوفٹ پاور) کو فروغ دینا ہے۔
یاد رہے کہ چین کی نیشنل امیگریشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق، 2024 میں چین آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ تقریباً 20 ملین سیاحوں نے ویزا فری پالیسی کے تحت چین کا دورہ کیا، جو کہ مجموعی سیاحتی آمد کا تقریباً ایک تہائی حصہ ہے اور پچھلے سال کی نسبت دوگنا ہے۔
چینی حکام کے مطابق ویزا فری انٹری کی پالیسی سیاحت کے شعبے کو مضبوط بنانے، بین الاقوامی تعلقات کو بہتر بنانے اور چین کی نرم طاقت کو بڑھانے کے لیے ایک حکمت عملی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکساس: سیلاب نے تباہی مچا دی، 82 افراد ہلاک، متعدد لاپتا
چین نے اس پالیسی میں شامل 74 ممالک کے شہریوں کو 30 دن تک چین میں ویزا فری انٹری دینے کی سہولت فراہم کی ہے۔ ان ممالک میں بیشتر وہ ہیں جو چین کے ساتھ تجارتی، ثقافتی یا سیاحتی تعلقات میں مزید تعاون کے خواہاں ہیں۔ ان ممالک کی فہرست میں جنوبی کوریا، جاپان، امریکہ، کینیڈا، برطانیہ ،فرانس، جرمنی، اٹلی، آسٹریلیا، روس،نیدرلینڈز،سوئٹزرلینڈ، آسٹریا،سوئیڈن، ناروے، فن لینڈ، بیلجیئم، سپین، پرتگال، نیوزی لینڈ، ملائیشیا،سنگاپور،تھائی لینڈ، پاکستان، بھارت، نیپال، سری لنکا، میکسیکو، ارجنٹائن، برازیل، چلی، کولمبیا، پیروا، ہانگ کانگ، میکاو، امریکا کی ریاست ہوائی،مراکش،مصر،جنوبی افریقہ، کینیا، کینیڈا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر، کویت، عمان، اردن، لبنان ،شام،یونان، ترکی،الجزائر،تونس،پولینڈ،ہنگری،سلوواکیہ،چیک ری پبلک،سلووینیا،لیتوانیا،ایسٹونیا،لیٹوریا،بلغاریہ،رومانیہ،کرغیزستان،ازبکستان،قازقستان،تاجکستان،قبرص،مالدیپ،فجی،ساموآ،پیسیفک جزائر اور ٹوگوشامل ھیں۔
چین کی ویزا فری پالیسی عالمی سطح پر ایک مضبوط پیغام دے رہی ہے کہ چین اب سیاحت، تجارت اور ثقافت میں عالمی رہنمائی کے لیے تیار ہے۔