
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ ایلون مسک کے ساتھ ان کا تعلق اب ختم ہو چکا ہے اور اب ان کے درمیان کوئی رابطہ یا ذاتی تعلق باقی نہیں رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایلون مسک کی کسی بھی تفتیش کے بارے میں بات نہیں کر رہے، لیکن اگر انہوں نے ڈیموکریٹس کی حمایت کی، تو انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ اور مسک کی دوستی دشمنی میں بدل گئی، سنگین الزامات
امریکی صدر ٹرمپ کے اس بیان کے بعد امریکہ کے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بیان نہ صرف ایک طاقتور کاروباری شخصیت کو دھمکانے کے مترادف ہے بلکہ سیاسی اثر و رسوخ کے دائرہ کار پر بھی کئی سوالات اٹھاتا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل دونوں شخصیات کے درمیان تعلقات کافی گرمجوش سمجھے جاتے تھے۔ ٹرمپ نے ایلون مسک کی کاروباری کامیابیوں کو متعدد بار سراہا تھا، جبکہ ایلون مسک نے بھی کچھ مواقع پر ٹرمپ کی پالیسیوں کی حمایت کی تھی، خاص طور پر معیشت اور ٹیکس اصلاحات سے متعلق۔ تاہم حالیہ مہینوں میں ایلون مسک نے کچھ ایسے بیانات دیے تھے جن میں انہوں نے امریکی سیاسی نظام میں اصلاحات کی بات کی تھی اور بعض اوقات ڈیموکریٹس کے ساتھ نرم گوشہ ظاہر کیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایلون مسک ڈیموکریٹس کی حمایت جاری رکھتے ہیں تو ممکنہ طور پر ٹرمپ کی واپسی کی صورت میں ان کی کمپنیوں کو حکومتی سطح پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس کے اثرات امریکی ٹیکنالوجی انڈسٹری پر بھی پڑ سکتے ہیں۔