ٹیپو سلطان ہیرو یا ولن؟
December, 14 2024
لاہور:(خصوصی رپورٹ)ٹیپو سلطان کی تاریخ ایک مرتبہ پھر بھارت میں تنازع کا موضوع بن گئی ہے۔
اس بحث کا آغاز 2022ءمیںممبئی میں ایک کھیل کے میدان کو ٹیپو سلطان کے نام سے منسوب کرنے کی وجہ سے ہوا ۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اس اقدام کے خلاف احتجاج کیا ، جبکہ حکومتی عہدیداروں نے اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش قرار دیا ۔
میدان کا نام تبدیل کرنے کا معاملہ:
ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقے ملوانی میں واقع ایک کھیل کے میدان کا نام2021ءمیں ٹیپو سلطان گراؤنڈ رکھا گیا تھا۔ اس میدان کی تزئین و آرائش کی گئی تھی اور اس کے بعد اس کا افتتاح کیا گیا۔
بی جے پی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ میدان کا نام کسی ایسے شخص کے نام پر نہیں رکھا جانا چاہیے جس نے بڑی تعداد میں ہندوؤں کی موت کا سبب بنا تھا۔ اس پر دائیں بازو کی جماعتوں نے احتجاج کیا اور کئی مظاہرین کو پولیس نے حراست میں بھی لیا۔
حکومتی ردعمل: نام تبدیل نہیں کیا گیا
مہاراشٹرا کے وزیر اسلم شیخ نے کہا تھاکہ یہ میدان طویل عرصے سے ٹیپو سلطان گراؤنڈ کے نام سے جانا جاتا تھا اور اس کی دوبارہ تعمیر کے بعد کھولا گیا۔ شیو سینا کے رہنما ادتیہ ٹھاکرے نے بھی کہا کہ گراؤنڈ کے نام کی تبدیلی کا فیصلہ میونسپل کارپوریشن کا نہیں تھا۔
ٹیپو سلطان کی تاریخی اہمیت:
ٹیپو سلطان کا اصلی نام سلطان فتح علی تھا اور وہ 1750 ء میں دیوانہالی میں پیدا ہوئے۔ وہ میسور کے حکمران تھے اور اپنے دور حکومت میں جنگی ٹیکنالوجی میں نئے تصورات متعارف کرائے۔
انہیں "شیر میسور" کے لقب سے بھی جانا جاتا تھا اور ان کی فوج نے برطانیہ کے خلاف راکٹوں کا استعمال کیا تھا۔
کیا ٹیپو سلطان کو آزادی کا ہیرو مانا جائے؟
ٹیپو سلطان کو برطانیہ کے خلاف مزاحمت کرنے والے رہنما کے طور پر جانا جاتا ہے اور انہیں ہندوستان کی آزادی کے ہیرو کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔
لیکن حالیہ برسوں میں ان کے بارے میں سیاسی موقف میں تبدیلی آئی ہے۔ کچھ لوگ انہیں ایک متنازع شخصیت سمجھتے ہیں، خاص طور پر ان الزامات کی بنا پر کہ انہوں نے ہندوؤں کو قتل کیا اور جبراً مذہب تبدیل کرایا۔
ٹیپو سلطان پر الزامات: تاریخ کے مختلف زاویے
ٹیپو سلطان کے بارے میں مختلف مؤرخین کے مختلف زاویے ہیں۔ بعض مؤرخین انہیں ایک انتہاء پسند حکمران سمجھتے ہیں جبکہ دوسرے انہیں ایک روشن خیال رہنما مانتے ہیں۔
محب الحسن اور دیگر مؤرخین کے مطابق، ان کے دور میں ہندو تہواروں کی سرپرستی کی گئی اور ہندو مندر بنوائے گئے، مگر ساتھ ہی کچھ علاقے میں مذہب کی تبدیلی بھی کی گئی۔
کیا ٹیپو سلطان مذہبی طور پر متعصب تھے؟
ٹیپو سلطان پر بعض لوگوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ انہوں نے کورگ اور مالابار میں ہندوؤں اور عیسائیوں کو جبراً اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا۔ تاہم، بعض تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد مذہبی نہیں بلکہ سیاسی تھا اور یہ اس وقت کی باغی ریاستوں کے خلاف سزا تھی۔
ٹیپو سلطان کے بارے میں حالیہ سیاسی تنازع:
ٹیپو سلطان کی شخصیت پر حالیہ برسوں میں بی جے پی کے رہنماؤں نے شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیپو ایک متعصب حکمران تھا اور اسے ہندوستان کی آزادی کے ہیرو کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم، کانگریس اور دیگر حکومتیں ان کے دفاع میں کھڑی ہوئی ہیں اور ٹیپو سلطان کو ایک عظیم حکمران اور آزادی کا سپاہی مانتی ہیں۔
نئی تاریخ نویسی اور سیاسی مباحثہ:
ٹیپو سلطان پر بحث کے دوران بھارت میں نئی تاریخ نویسی اور شہروں کے ناموں کی تبدیلی کے اقدامات کا بھی حوالہ دیا جا رہا ہے۔ بی جے پی کے اقدامات کو بعض مسلمان ملک میں اپنے حقوق کے حوالے سے تشویش کا باعث سمجھتے ہیں، جبکہ بی جے پی اسے ہندوستان کی تاریخ سے غلامی کے اثرات کو ختم کرنے کی کوشش قرار دیتی ہے۔
یہ تمام تنازعات تاریخ کی تشریح اور سیاسی مقاصد سے جڑے ہوئے ہیں، اور ٹیپو سلطان کی میراث پر جاری بحث بھارت کے موجودہ سیاسی منظرنامے کی عکاسی کرتی ہے۔