بھارت: بیماری کی چھٹی لینے پر بھی پابندی عائد
File photo
لاہور: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پلیٹ فارم Reddit پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک نوٹس نظر آرہا ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ ایک کمپنی نے اپنے ملازمین کے لیے جاری کیا ہے۔

اس نوٹس کے مطابق کمپنی نے اپنے ملازمین پر بیماری کی چھٹی لینے پر پابندی لگا دی ہے، حال ہی میں ای وائی نامی کمپنی میں کام کرنے والی ایک نوجوان لڑکی کی موت کے بعد ہنگامہ برپا ہوا، دعویٰ کیا گیا کہ یہ لڑکی کی پہلی نوکری تھی اور اسے اس کے منیجر نے اتنا کام دیا تھا کہ وہ رات کو سونے کے بجائے کام کرتی تھی۔

اس معاملے پر میڈیا میں کافی بات ہوئی اور کمپنی کو اپنے خلاف الزامات کی وضاحت کرنی پڑی، مہاراشٹر کے شہر پونے کی اس کمپنی کا معاملہ ابھی اس وقت سامنے آیا تھا جب حال ہی میں ایک کمپنی کی ایسی پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگی جسے پڑھ کر لوگ غصے میں آگئے۔

چھٹیوں کے موسم کے لیے ایک کمپنی کی جانب سے یہ حالیہ اعلان سوشل میڈیا صارفین میں غصے کو ہوا دے رہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ نوٹس میں ملازمین کی چھٹیوں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں، حیرانی تو تب ہوتی جب کمپنی کی جانب سے ملازمین کو بیماری کی چھٹی سے بھی انکار کر دیا گیا، جس کے بعد صارفین کا غصہ آسمان پر پہنچ گیا اور ایک بار پھر کارپوریٹ دنیا میں ملازمین پر ہونے والے مظالم کا چرچا ہو رہا ہے اور لوگ ان پر کڑی تنقید کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم Reddit پر وائرل ہونے والی پوسٹ کے مطابق کمپنی نے کہا کہ یہاں کام کرنے والے لوگ 25 نومبر سے 31 دسمبر تک کوئی چھٹی نہیں لے سکتے، یہی نہیں بیماری کی چھٹی لینا بھی ممنوع ہے چاہے کوئی بیمار ہی کیوں نہ ہو جائے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ کمپنی کے لیے مصروف ترین وقت ہے اور بہت زیادہ کام ہے اس لیے چھٹیاں دینے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

دوسری جانب لوگوں نے اس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے، ایک صارف نے لکھا کہ کارپوریٹ کو یہ ٹھیک کیوں لگتا ہے؟ خدا نہ کرے میں بیمار ہو جاؤں، اس سے کمپنی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔

ایک صارف نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اگر آپ مر جاتے ہیں تو اپنی کمپنی کو 3 دن پہلے مطلع کریں، ایک اور صارف نے لکھا کہ کمپنیاں ایسی چیزیں کرتی ہیں کیونکہ لوگوں کے پاس نوکری چھوڑنے کا کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوتا۔