پی ٹی آئی زرائع کے مطابق پی ٹی آئی قیادت نے دور دراز سے اسلام آباد انے والے قائدین اور کارکنان کو تاحکم ثانی سفر سے روک دیا، آج رات کا انتظار کریں کل صبح حتمی لائحہ عمل کا اعلان ہو گا، مزاکرات میں کوئی بریک تھرو ہو گیا تو کارکنان کو سفر کی صعوبت سے بچایا جائے گا، پہلے ہی ٹی آئی نے جمعہ کے روز کارکنان اور قائدین کو انفرادی طور پر پہنچنے کی ہدایات کی تھی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جمعہ کو اسلام آباد پہنچنے والے قائدین اور کارکنان بطور ایڈوانس پارٹی یہاں موجود ہونا تھا، پارٹی کی جانب سے روکنے پر ورکرز بھی کنفیوز ہو گئے، کل سے اسلام آباد کے راستے بند ہو جائیں گے سفر کا حکم تاخیر سے ملا تو مشکلات ہوں گی۔
دوسری جانب بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج 100 فیصد ہو گا، انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کے ذریعے آفر آئی کہ احتجاج ملتوی کر دیں سب ٹھیک ہو جائے گا، میں نے خود سمیت انڈر ٹرائل لوگوں کی رہائی کا مطالبہ رکھا تھا تا کہ مذاکرات کی سنجیدگی کا پتہ چل جائے، یہ ڈیمانڈ وہ تھی جو فوری طور پر پوری ہو سکتی تھی جو انھوں نے نہیں کی، مذاکرات چلتے رہتے ہیں مگر یہ پتہ چل گیا کہ یہ سیریس نہیں تھے یہ صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے کل ضمانت منظور کی حکومت کے پاس سنہری موقع تھا کہ مجھے رہا کر دیتے، واضح ہو گیا کہ حکومت مجھے انگیج کر کے معاملے کو طول دینا چاہتی ہے۔