شمالی غزہ میں اسرائیلی حملہ ، 34 افراد شہید
34 people were killed in the latest Israeli attack in northern Gaza.
غزہ:(ویب ڈیسک)شمالی غزہ میں مقامی امدادی اداروں کے مطابق بیت لاہیا کے علاقے میں ایک پانچ منزلہ رہائشی عمارت پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 34 افراد شہید ہو گئے۔
 
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق شہری دفاع کے معاون ادارے نے بتایا کہ مرنے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں اور خدشہ ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا کیونکہ درجنوں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
 
رپورٹ کے مطابق اس واقعے میں کم از کم سات افراد زخمی ہوئے ہیں۔
 
اسرائیلی فوج نے غزہ کے شمالی علاقوں میں فضائی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد حماس گروپ کی دوبارہ آبادکاری کو روکنا ہے۔
 
اسی دوران ایجنسی نے بتایا کہ 17 نومبر بروز اتوار غزہ کے مرکز میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ پر ایک الگ حملے میں 15 افراد ہلاک ہو گئے۔ اسی طرح غزہ کے جنوب میں واقع شہر رفح میں اسرائیلی ڈرون حملے میں پانچ افراد مارے گئے۔
 
لیکن اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انھوں نے اتوار کے حملوں میں ’دہشت گردوں‘ کو نشانہ بنایا۔
 
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم نے فوجی آپریشن کے علاقے سے شہریوں کو نکالنے کے لیے بارہا کوششیں کی ہیں۔ لیکن ان علاقوں کے زیادہ تر مکینوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنا گھر چھوڑنا نہیں چاہتے۔
 
شہری دفاع کے امدادی ادارے کے ترجمان محمود باسل نے بتایا کہ بیت لاہیا میں جس پانچ منزلہ عمارت پر حملہ کیا گیا اس میں چھ خاندان رہائش پذیر تھے۔ وہ کہتے ہیں، "زخمیوں کی مدد کا امکان بھی محدود ہے کیونکہ فضائی حملے مسلسل دہرائے جاتے ہیں۔"
 
ایک شخص جس کا خاندان عمارت میں موجود تھا نے کہا کہ ہم سب نے موت کو اپنی آنکھوں سے دیکھا، سب کچھ ہل رہا تھا۔
 
علاقے کی ایک خاتون نے بھی غصے سے بی بی سی کو بتایا کہ "ہم نے آپ کو کیا نقصان پہنچایا ہے؟ ہم نے کیا جرم کیا ہے؟ ہم اپنے گھروں میں ہیں، آپ ہمیں کیوں نکالنا چاہتے ہیں؟"
 
گذشتہ ہفتے جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فضائی حملے میں 13 بچوں سمیت 25 افراد مارے گئے تھے۔ غزہ شہر میں ایک اور فضائی حملے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔
 
پانچ ہفتوں میں جب سے اسرائیلی فوج نے غزہ کے شمال میں حملوں کا ایک نیا دور شروع کیا ہے، ان علاقوں کے تقریباً 130,000 مکین ایک بار پھر بے گھر ہو چکے ہیں۔
 
لیکن اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 75,000 شہری اب بھی بیت لاہیا اور بیت حنون میں مقیم ہیں، جنہیں پینے کے پانی اور خوراک تک رسائی بہت محدود ہے۔
 
چند روز قبل ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں اسرائیل پر الزام لگایا تھا کہ وہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی جبری بے گھر ہونے کی وجہ سے ’جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم‘ کا ارتکاب کر رہا ہے۔
 
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اس علاقے کی تقریباً 90 فیصد آبادی جو کہ 1.9 ملین افراد پر مشتمل ہے، بے گھر ہو چکی ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے تقریباً 79 فیصد حصے کو ’ایکٹو وار زون‘ قرار دیا گیا ہے اور رہائشیوں کو فوری طور پر وہاں سے نکل جانے کی تنبیہ کی گئی ہے۔
 
حماس کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں حماس کے خاتمے کے لیے آپریشن شروع کرنے کے بعد سے اب تک 43 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
 
یہ جنگ اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے گزشتہ سال 7 اکتوبر کو شمالی اسرائیل پر ایک غیر معمولی حملہ کیا - جس میں شمالی اسرائیل میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور غزہ میں 200 سے زیادہ یرغمال بنائے گئے۔