سعودی ولی عہد کا ایران اور لبنان کی سالمیت کے تحفظ پر زور
Saudi crown prince's emphasis on protecting the integrity of Iran and Lebanon
ریاض :(ویب ڈیسک)ریاض میں ہونے والے مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اسرائیل کی جانب سے ایران، لبنان، اور فلسطین میں جاری جارحیت کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
 
 انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کو ایران کی خود مختاری اور سالمیت کے احترام پر مجبور کرے۔
 
 سعودی ولی عہد نے ایران کے خلاف بڑھتے ہوئے خطرات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے اسرائیل کے اقدامات پر نظر رکھنے کا مطالبہ کیا۔
 
فلسطینی ریاست کی حمایت اور اسرائیلی اقدامات کی مذمت:
 
ولی عہد محمد بن سلمان نے اجلاس میں واضح کیا کہ سعودی عرب فلسطینی عوام کی حمایت میں ہمیشہ پیش پیش رہا ہے اور ان کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔
 
 انہوں نے زور دیا کہ فلسطینی علاقوں، خاص طور پر غزہ اور مغربی کنارے پر اسرائیلی اقدامات، نا صرف خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں بلکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے اصولی مؤقف پر قائم ہے۔
 
لبنان کی خود مختاری پر حملے کی مذمت:
 
سعودی ولی عہد نے لبنان میں جاری اسرائیلی حملوں پر بھی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ لبنان پر حملے اس کی خود مختاری اور سالمیت کے خلاف ہیں اور یہ حملے خطے میں عدم استحکام پیدا کر سکتے ہیں۔ 
 
سعودی ولی عہد نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو لبنان میں جارحیت سے باز رکھا جائے، کیونکہ اس قسم کے حملے مزید تباہی کا سبب بن سکتے ہیں۔
 
مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اور عرب دنیا کی تشویش:
 
محمد بن سلمان نے مسجد اقصیٰ کے تقدس کی پامالی اور بے حرمتی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے یہ اقدامات نا صرف مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کر رہے ہیں بلکہ یہ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ بن چکے ہیں۔
 
 انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ اسرائیل کو ایسے اقدامات سے باز رکھا جائے جو مذہبی مقامات کے تقدس کو پامال کرتے ہیں۔
 
اجلاس میں عالمی رہنماؤں کی شرکت:
 
سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے والے اس اجلاس میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف سمیت 50 سے زائد ممالک کے سربراہان مملکت اور خصوصی نمائندے شریک تھے۔
 
 عرب لیگ اور او آئی سی کے اعلیٰ عہدیدار بھی اجلاس میں موجود تھے۔ اجلاس کا مقصد خطے میں جاری بحرانوں پر غور کرنا اور ان کے حل کے لیے مشترکہ حکمت عملی تشکیل دینا تھا۔
 
فلسطینی صدر محمود عباس کی اپیل:
 
فلسطینی صدر محمود عباس نے اجلاس کے دوران فلسطینی عوام کی صورتحال پر روشنی ڈالی۔
 
 انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے پر پابندیاں فلسطین میں انسانی بحران کو جنم دے سکتی ہیں۔ محمود عباس نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اسرائیل کی رکنیت معطل کرے اور یہودی آبادکاروں کی جانب سے فلسطینی عوام پر جاری تشدد اور دہشت گردی کو روکنے میں مدد کرے۔
 
خطے کے امن و امان کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور:
 
اجلاس کے اختتام پر عالمی رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام کے لیے مشترکہ اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ 
 
عرب اور اسلامی ممالک نے اسرائیل کو خطے میں امن اور استحکام کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو اسرائیل پر مزید دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ وہ خطے میں اپنی جارحانہ پالیسیوں کو ترک کر دے۔