یوگنڈا پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی، اراکین لڑ پڑے
November, 7 2024
کمپالا:(ویب ڈیسک)یوگنڈا کی پارلیمنٹ میں نیشنل کافی امینڈمنٹ بل پر ہونے والی بحث اس وقت ہنگامہ آرائی میں تبدیل ہوگئی جب اراکین کے درمیان جھگڑا شروع ہوگیا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پارلیمنٹ میں بعض اراکین نے اسپیکر کی سکیورٹی ٹیم کے اسلحہ لے کر آنے پر اعتراض کیا، جس کے نتیجے میں پارلیمنٹ کی فضا کشیدہ ہوگئی۔
جھگڑا شروع ہونے کی وجہ: اسپیکر کی سکیورٹی ٹیم پر اعتراض
یوگنڈا کے رکن پارلیمنٹ انتھونی اکل نے اسپیکر کی سکیورٹی ٹیم کے ایوان میں اسلحہ لانے پر احتجاج کیا۔ ان کے مطابق، سکیورٹی ٹیم کا اسلحہ لے کر آنا ایوان کے قواعد و ضوابط کے خلاف ہے اور اراکین کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ اس معاملے پر ان کی جانب سے اظہارِ رائے کیے جانے پر بعض اراکین میں ناراضگی پیدا ہوگئی۔
جھگڑے کی شدت: لاتوں اور مکوں کا تبادلہ
انتھونی اکل کے احتجاج پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یوگنڈا کے ایک اور رکن اسمبلی فرانسس زاکے نے انہیں گھونسا مار دیا۔ اس کے بعد ایوان میں موجود دیگر اراکین بھی اس لڑائی میں شامل ہوگئے اور لاتوں، مکوں کا تبادلہ شروع ہوگیا۔ اس غیر معمولی واقعے نے ایوان کو افراتفری کا شکار بنا دیا۔
زخمی اراکین اور طبی امداد
جھگڑے کے دوران انتھونی اکل زخمی ہوگئے اور انہیں فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔ اس واقعے نے پارلیمنٹ کے دیگر اراکین کو بھی پریشان کر دیا، اور پارلیمانی امور کا نظام موقوف ہوگیا۔ اسپیکر نے اس ہنگامہ آرائی کا فوری نوٹس لیا اور قانون و ضوابط کے تحت کارروائی کا عندیہ دیا۔
اراکین کی معطلی: نظم و ضبط کی بحالی کے لیے اقدام
ہنگامہ آرائی کے بعد پارلیمنٹ نے نظم و ضبط قائم رکھنے کے لیے کارروائی کی۔ واقعے میں ملوث اراکین میں سے 12 کو تین نشستوں کے لیے معطل کر دیا گیا، جن میں فرانسس زاکے اور انتھونی اکل شامل ہیں۔ پارلیمانی انتظامیہ کے مطابق، یہ اقدام ایوان کے نظم و ضبط اور معزز رکنیت کے تقدس کی حفاظت کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
یوگنڈا پارلیمنٹ میں امن قائم رکھنے کی کوششیں
یوگنڈا پارلیمنٹ میں اس ناخوشگوار واقعے کے بعد ایوان کے نظم و ضبط پر سوالات اٹھے ہیں۔ انتظامیہ نے مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کا عندیہ دیا ہے اور پارلیمانی روایات کی پاسداری پر زور دیا ہے۔ اس واقعے نے یوگنڈا کی پارلیمنٹ میں موجود امن و امان کے حوالے سے سنجیدہ سوالات کو جنم دیا ہے، جس کے حل کے لیے ایوان میں قوانین پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔