مسجد نبویﷺ کو روشن کرنے والا پہلا بلب
The first light bulb to illuminate the Prophet's Mosque!
مدینہ منورہ:(ویب ڈیسک)مسجد نبوی میں بجلی کا پہلا بلب ایک صدی سے بھی پہلے روشن ہوا تھا۔ حالیہ دنوں میں اس بلب کی تصویر سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے۔
 
یہ تصویر مسجد نبوی کی ایک اہم تاریخی یادگار کی نشاندہی کرتی ہے جب پہلی بار روایتی شمعوں کی جگہ بجلی کی روشنی نے روضہ رسول ﷺ کو منور کیا۔
 
مسجد نبوی ﷺمیں بجلی کا آغاز:
 
یہ بلب 1325 ہجری میں مسجد نبوی میں نصب کیا گیا، جو مدینہ منورہ میں بجلی کے متعارف ہونے کا سال بھی تھا۔ جزیرۃ العرب میں پہلی بار اسی سال بجلی لائی گئی، اور مسجد نبوی میں یہ پہلا بلب مسجد کو روشن کرنے کے لیے استعمال ہوا۔
 
عثمانی خلیفہ سلطان عبدالحمید کا دور: توسیع اور روشنی کا نظام
 
مدینہ منورہ کی گورنری کی ویب سائٹ کے مطابق، عثمانی دور میں مسجد نبوی ﷺکی توسیع 1265 ہجری سے 1277 ہجری تک جاری رہی۔ اس وقت مسجد میں روشنی کے لیے تیل سے چلنے والے 600 دیے استعمال کیے جاتے تھے۔ تاہم، سلطان عبدالحمید کے دور میں، بجلی کی روشنی کا نظام 25 شعبان 1326 ہجری کو متعارف ہوا، اور اسی تاریخ کو مسجد نبوی میں پہلا بلب روشن ہوا، جو ایک انقلابی قدم تھا۔
 
شاہ عبدالعزیز کے دور میں بلبوں کی تعداد میں اضافہ:
 
شاہ عبدالعزیز آل سعود کے دور حکومت میں، 1370 ہجری سے 1375 ہجری کے درمیان، مسجد نبوی کی مزید توسیع کی گئی۔ اس دور میں مسجد میں بلبوں کی تعداد 2427 تک بڑھا دی گئی۔ یہ ترقی بجلی کی روشنی کو مسجد کے ہر کونے میں پہنچانے اور عبادت گزاروں کے لیے بہتر سہولتیں فراہم کرنے کی جانب ایک اہم قدم تھا۔
 
مسجد نبویﷺ کے ابتدائی دن: کجھور کے پتوں سے چراغ روشن کرنا
 
مسجد نبوی ﷺکے مورخ محمد السید الوکیل کے مطابق، ابتدا میں مسجد کو روشن رکھنے کے لیے کجھور کے پتے جلائے جاتے تھے۔ یہ سادہ روشنی کا نظام اس وقت کے وسائل کے مطابق تھا۔ سنہ 9 ہجری میں تمیم الداری رضی اللہ عنہ نے فلسطین سے مدینہ منورہ آکر تیل سے پہلا دیا روشن کیا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مسجد نبوی میں پہلا چراغ حضرت تمیم الداری رضی اللہ عنہ نے روشن کیا تھا۔
 
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں چراغوں کی تعداد میں اضافہ
 
تاریخ کے مختلف حوالوں کے مطابق، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں مسجد نبوی میں چراغ روشن کرنے کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ تراویح کی نماز کے اہتمام کے دوران، حضرت عمر نے مسجد میں چراغوں کی تعداد میں اضافہ کرایا تاکہ نمازیوں کو بہتر روشنی فراہم کی جا سکے۔ اس فیصلے نے مسجد کو رات کے اوقات میں بھی عبادت کے لیے ایک پر سکون اور روشنی سے بھرپور مقام بنا دیا۔
 
روشنی کی تبدیلی: شمعوں سے بلب تک کا سفر
 
مسجد نبوی ﷺکی روشنی کا نظام ایک تاریخی سفر کی عکاسی کرتا ہے۔ ابتدا میں کجھور کے پتوں اور تیل سے چلنے والے چراغوں سے روشنی کی جاتی تھی، پھر عثمانی دور میں بجلی کی آمد کے ساتھ بلبوں کا نظام متعارف ہوا۔ آج، مسجد نبوی جدید روشنی کے نظام کے ساتھ دنیا بھر کے زائرین کے لیے روحانی اور تاریخی اہمیت کا مرکز بنی ہوئی ہے۔
 
بجلی کا بلب مسجد نبویﷺ کی ترقی کا ایک سنگ میل
 
مسجد نبوی ﷺمیں پہلا بلب روشن ہونے کا واقعہ محض ایک تکنیکی تبدیلی نہیں تھا، بلکہ یہ جزیرۃ العرب میں بجلی کی آمد اور مسجد نبوی کی ترقی کا ایک اہم سنگ میل تھا۔ یہ قدم عبادت گزاروں کے لیے بہتر سہولتوں کی فراہمی کا آغاز تھا اور آج مسجد نبوی دنیا کی جدید ترین مساجد میں شمار ہوتی ہے، جہاں بجلی کی روشنی اور دیگر سہولتیں موجود ہیں۔