مریضوں کی دیکھ بھال مصنوعی ذہانت کے سپرد
AI
لاہور:(ویب ڈیسک)جب ڈاکٹرز ایکس رے کی مدد سے کسی مریض کی ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کا مشاہدہ کرتے ہیں تو یہ کہیں نہ کہیں یہ ڈر موجد رہتا ہے کہ کہیں کوئی شکستہ ہڈی ان کی نظر سے چوک ہی نہ جائے،لیکن سائنسدانوں نے اب اس مسئلے کا حل مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس،اے آئی) مدد سے ڈھونڈ لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق انگلینڈ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ایکسی لینس (این آئی سی ای) کا کہنا ہے کہ جب ڈاکٹر ایکس رے کا جائزہ لیتے ہیں تو اے آئی میں یہ صلاحیت موجود ہوتی ہے کہ اس سے کوئی ٹوٹی ہوئی ہڈی کی نشاندہی باقی نہ رہ جائے۔

صحت کے متعلق مسائل کی تشخیص کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی محفوظ ہے اور یہ کسی بھی تشخیص کے عمل کو  تیز کر سکتی ہے اور معالجین پر دباؤ کم کرتے ہوئے ابتدائی معائنے میں رہ جانے والی کثر کیلئے مزید اپوائنٹمنٹس کی ضرورت کو بھی کم کر سکتی ہے۔

بین الاقوامی ادارے کی رپورٹس کی مطابق انگلینڈ میں فوری نگہداشت کیلئے 4 اے آئی ٹولز کی سفارش کی جائے گی،جبکہ ٹیکنالوجی کے فوائد پر مزید شواہد بھی اکٹھے کیے گئے ہیں۔ تاہم اے آئی اکیلے کام نہیں کرے گی بلکہ ہر تصویر کا صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور کی مدد سے بھی جائزہ لیا جائے گا۔

این آئی سی ای کے مطابق 3 تا 10 فیصد کیسز میں ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کی نشاندہی ہونے سے رہ جاتی ہے،یہ ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹس میں سب سے عام تشخیصی غلطی ہے۔علاوہ ازیں تربیت یافتہ ماہرین جو نیشنل ہیلتھ سروس میں روزانہ ہزاروں ایکس رے امیجز کا جائزہ لیتے اور ان کا تجزیہ کرتے ہیں،ان کی تعداد بھی کافی حد تک کم ہے اور ان پر کام کا بوجھ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

این آئی سی ای کی ہیلتھ ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر مارک چیپ مین نے دعویٰ کیا ہے کہ ماہرین کی کمی کا حل یہ ہے کہ ان کی مدد کیلئے اے آئی سے معاونت حاصل کی جائے،جس سے ان کا کام کافی حد تک آسان ہو جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اے آئی ٹیکنالوجیز استعمال کرنے کیلئے محفوظ بھی ہیں اور یہ ایسے فریکچرز کو دیکھ سکتی ہیں جنہیں دیکھنے سے انسان ممکنہ طور پر قاصر رہتا ہے۔

این آئی سی کا مزید کہنا ہے کہ اس بات کا تاحال کوئی خدشہ نہیں ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی غلط تشخیص کا سبب بنے گی یا فریکچرز کی تعداد زیادہ آنے لگے گی،کیوںکہ اس ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ ایک ریڈیولوجسٹ ہمیشہ ایکسرے کی تصاویر کا بغور مشاہدہ کرے گا۔ تاہم یہ عمل معالجین کے اپنے طور پر تصاویر دیکھنے سے بہتر ہوگا۔

خیال رہے کہ صحت کی دیکھ بھال میں مصنوعی ذہانت کا استعمال سودمند ثابت ہو رہا ہے۔ اس ٹیکنالوجی سے اس بات کا پتا لگانے میں خاصی مدد مل رہی ہے کہ کسی فرد کو چھاتی کے کینسر یا دل کے دورے کا خدشہ تو نہیں اور اے آئی کی مدد سے یہ بھی پیشگوئی کی جاسکتی ہے کہ اگلی وبائی بیماری کب پھیلے گی اور اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے۔