ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ترمیم کی منظوری کیلئے خود اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کیلئے وزیراعظم جلد اتحادی ارکانِ پارلیمان کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے، جس میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سمیت تمام حکومتی اتحادیوں کو مدعو کیا جائے گا۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی اس ترمیم کے حوالے سے اپنی پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ کا اجلاس 6 نومبر کو طلب کر لیا ہے، تاکہ آئندہ لائحہ عمل پر مشاورت کی جا سکے۔
واضھ رہے کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی سربراہی چیف جسٹس پاکستان کے بجائے چیف جسٹس آئینی عدالت کو دی جائے گی۔
اس کے علاوہ ہائیکورٹ کے ججوں کے تبادلے کیلئے متعلقہ جج اور چیف جسٹس کی رضامندی کی شرط بھی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ترمیم میں این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ کم کرنے، بہبودِ آبادی اور محکمہ تعلیم کو وفاق کے دائرہ اختیار میں واپس لانے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان نے محمود اچکزئی کو حکومت سے مذاکرات کا اختیار دیدیا
دوسری جانب اپوزیشن نے اس مجوزہ ترمیم کیخلاف سخت ردعمل ظاہر کیا،پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر نے کہا کہ چھبیسویں ترمیم سے عدلیہ کیلئے مشکلات پیدا کی گئیں، اب تو عدلیہ کو ہی کمزور کیا جا رہا ہے۔
پیپلزپارٹی کے سابق رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ستائیسویں ترمیم ملک کی بنیادیں ہلا دے گی، ہم اس کیخلاف ہر سطح پر مزاحمت کریں گے۔