راولپنڈی میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ غزہ امن فوج کافیصلہ حکومت اورپارلیمنٹ کرے گی، پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کی حفاظت کے لئے تیار ہے، پاکستان اپنی پالیسی بنانے میں خود مختار ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ اس سال 62 ہزار 113 آپریشن کیے جن میں 582 فوجی جوان شہیدہوئے ، فتنہ الخوارج کےخلاف آپریشن میں 1667 دہشت گرد مارے گئے ، زیادہ ترآپریشن بلوچستان میں ہوئے، حالیہ پاک افغان کشیدگی کے دوران 206 افغان طالبان مارے گئے جبکہ 112 فتنہ الخوارج ہلاک ہوئے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ افغانستان کی شرائط معنی نہیں رکھتیں،دہشت گردی کاخاتمہ اہم ہے،افغانستان میں منشیات سمگلرز کی افغان سیاست میں مداخلت ہے، افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات پاکستان سمگل کی جا رہی ہے، جرائم پیشہ اور دہشت گرد گروپ ملک میں جرائم اور سمگلنگ روکنے میں رکاوٹ ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ دہشت گرد عشرکےنام پر ٹیکس لیتے ہیں، ٹی ٹی پی نے افغان طالبان کے امیر کے نام پر بیعت کی، ٹی ٹی پی افغان طالبان کی شاخ ہے، کسی کے دل میں افغانستان کیلئے محبت جاگ رہی ہے تو آپ وہیں چلے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغان سرزمین سے دہشتگردی برداشت نہیں کریں گے، فیلڈ مارشل
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہمارارسپانس سوئفٹ ہے، کوشش کی افغانستان کےساتھ معاملات طے ہوں، پاکستان کا ون پوائنٹ ایجنڈاہے،افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو، امریکی ڈرونز کے ذریعے پاکستان سے افغانستان میں حملے کا الزام جھوٹا ہے، پاکستان نے امریکا کو افغانستان پر حملے کے لیے اپنی سرزمین کے استعمال کی اجازت نہیں دی۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارت گہرے سمندر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے، ہمیں بھارت کی کارروائی سے متعلق معلوم ہے اور ہم مکمل طور پر الرٹ ہیں، بھارت نے زمین،سمندر اور فضا میں جو کچھ کرنا ہے کرے، بھارت جان لے اس بار جواب پہلے سے زیادہ شدید ہو گا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ گورنر راج سے متعلق فیصلے کا اختیار حکومت کے پاس ہے، فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی،فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے۔