
پولیس کے مطابق واقعہ 14 اکتوبر کی شام 7 سے 8 بجے کے درمیان زارا ہائٹس کی پارکنگ میں پیش آیا، جہاں چار مسلح افراد نے محمد عثمان کی گاڑی کو روکا اور زبردستی انہیں ساتھ لے گئے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی گئی ہے جبکہ مغوی افسر کی اہلیہ کی درخواست پر تھانہ شمس کالونی میں اغوا کی دفعات 365 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، تاہم واقعے کے کئی دن گزرنے کے باوجود پولیس کو اب تک کوئی اہم پیشرفت حاصل نہیں ہوئی۔
ذرائع کے مطابق محمد عثمان حساس نوعیت کے پراجیکٹس پر کام کر رہے تھے، جس کی بنا پر ان کے اغوا نے سیکیورٹی اداروں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ اسلام آباد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مغوی افسر کی بازیابی کیلئے مشترکہ تفتیش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان کی درخواست پر پاکستان نے جنگ بندی میں توسیع کردی
یاد رہے کہ حال ہی میں بلوچستان میں بھی سرکاری افسران کے اغوا کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ 10 اگست کو اسسٹنٹ کمشنر زیارت محمد افضل اور ان کے بیٹے مستنصر بلال کو دہشت گردوں نے زیزری کے مقام سے اغوا کیا تھا۔ چند روز قبل محمد افضل کا بیٹا ہرنائی کے پہاڑی علاقے سے بازیاب ہوا، تاہم محمد افضل تاحال بازیاب نہیں ہو سکے۔