
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر جاری ایک پیغام میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ہم نے مسلسل امن کی کوششیں کیں ، وزیر خارجہ، دفاع، آئی ایس آئی نمائندے، سب نے بارہا کابل کا دورہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اب تک 836 احتجاجی مراسلے، 225 بارڈر فلیگ میٹنگز ہو چکیں ، دہشتگردی کے 10 ہزار 347 واقعات اور 3ہزار 844 شہادتیں ہو چکی ہیں ، کابل حکومت نے ہماری کوششوں کا مثبت جواب نہیں دیا۔
طالبان کے 2021سے اقتدار میں آنے کےبعد سے لیکر پاکستان میں امن اور افغانستان سے دراندازی کے لئے ھماری حکومت کی کوششوں کا تفصیلی جائزہ۔۔۔
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) October 17, 2025
1-وزیر خاجہ کے کابل وزٹ 4
2-وزیردفاع اور ISI وزٹ2
3-نمائندہ خصوصی 5وزٹ
4-سیکرٹری 5وزٹ
5- نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر 1وزٹ
6-جوائنٹ کوآرڈینیشن…
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغانستان اب بھارت کی پراکسی بن چکا ہے، بھارت، ٹی ٹی پی اور افغان سرزمین سے دہشتگردی ہم پر مسلط کی جا رہی ہے، جو کابل کے حکمران آج بھارت کے ساتھ ہیں، کل ہماری پناہ میں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی درخواست پر پاکستان نے جنگ بندی میں توسیع کردی
انہوں نے کہا کہ پاکستان اب پرانے تعلقات کا متحمل نہیں ہو سکتا ، پاکستان میں موجود تمام افغانوں کو اب واپس جانا ہوگا ، افغان مہمان نوازی کا وقت ختم ہو چکا ، پاکستانی وسائل 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہیں۔
وزیر دفاع نے واضح کیا کہ اب احتجاجی مراسلے یا وفود نہیں بھیجے جائیں گے ، افغان حکومت کو پڑوسیوں کی طرح برابری سے رہنا ہو گا ، خوددار قومیں دوسروں کے سہارے نہیں جیتیں۔