
وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے حالیہ کابینہ اجلاس میں ارکان نے تجویز دی کہ زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کے قرض داروں کو ریلیف دیا جائے جس میں یا تو قرض معاف کیا جائے یا اقساط کو ری شیڈول کیا جائے اور ساتھ ہی سود کی ادائیگی سے بھی مستثنیٰ قرار دیا جائے۔
خیال رہے کہ زرعی ترقیاتی بینک زرعی شعبے کے لیے مالی معاونت کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
کابینہ ارکان نے اس بات پر زور دیا کہ زراعت اور موسمیاتی تبدیلی صوبائی امور ہیں لہٰذا ان شعبوں میں کوئی بھی نیا پروگرام صوبوں کی مشاورت اور مالی معاونت سے ترتیب دیا جانا چاہیے، وفاقی سطح پر محدود مالی گنجائش کے پیش نظر ارکان نے کہا کہ کوئی بھی ہنگامی منصوبہ ایک واضح اور قابلِ عمل حکمت عملی کے ساتھ مشروط ہونا چاہیے جو زرعی ریلیف اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے جیسے دونوں پہلوؤں کو کور کرے۔
شرکاء نے تجویز دی کہ قلیل مدتی اور طویل اقدامات کیے جائیں تاکہ سیلاب متاثرہ کسانوں کو فوری ریلیف دیا جا سکے اور زراعت پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کم کیے جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ: سرکاری اسپتالوں کے عملے کا تنخواہوں کے مطالبات پر او پی ڈی کا بائیکاٹ
کابینہ نے تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو وسائل پر دباؤ اور موسمیاتی حساسیت میں اضافے کی ایک بڑی وجہ قرار دیتے ہوئے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنانے کی تجویز بھی دی۔
کمیٹی کی سربراہی وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کریں گے اور اس میں تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز شامل ہوں گے تاکہ زراعت اور موسمیاتی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات مرتب کیے جا سکیں۔