
تفصیلات کے مطابق یاسمین راشد کی جانب سے اپیلیں تھانہ شادمان، شیرپاؤ پل اور جناح ہاؤس کے قریب گاڑیاں جلانے کے مقدمات میں جمع کرائی گئیں۔
اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق اور شواہد کا درست تجزیہ نہیں کیا، لہٰذا سزائیں کالعدم قرار دی جائیں اور ہائیکورٹ حتمی فیصلے تک ان کی سزا معطل کرکے رہائی کا حکم جاری کرے۔
ذہن نشین رہے کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 9 مئی کے واقعات میں یاسمین راشد سمیت متعدد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں کو مختلف مقدمات میں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ انہی مقدمات میں میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ کو بھی سزا سنائی گئی تھی۔
یاد رہے کہ اسی نوعیت کے مقدمات میں عدالت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو بَری کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:تحریک انصاف کے دو مزید اراکین اسمبلی نااہل قرار
یہ فیصلے 11 اگست کو سنائے گئے تھے، جس کے بعد سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) قیادت عدالتوں میں اپیل کے ذریعے ریلیف حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
دوسری جانب قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں اپیلوں کی سماعت کے دوران کیس کے تمام پہلوؤں کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا، جس کے بعد ہی یاسمین راشد اور دیگر رہنماؤں کے مستقبل کا تعین ہو سکے گا۔



