
اطلاعات کے مطابق شبانہ لیاقت اپنے خاندان کے ساتھ تفریحی سفر پر تھیں جب ان کی گاڑی اچانک آنے والے سیلابی ریلے کی زد میں آ گئی۔ حادثہ اس وقت پیش آیا جب بابوسر ٹاپ کے قریب موسلا دھار بارش کے بعد اچانک نالہ میں طغیانی آگئی۔ اس نالے میں پانی کے شدید بہاؤ کی وجہ سے ایک درجن سے زائد گاڑیاں بہہ گئیں جن میں متعدد خاندان سیر و تفریح کی غرض سے موجود تھے۔ شبانہ لیاقت، ان کے شوہر، اور تین بچے ان ہی متاثرہ افراد میں شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جے یو آئی کے سینئر رہنما ڈاکٹر سید ولی خان قتل
ریسکیو ذرائع کے مطابق حادثے میں مجموعی طور پر 15 افراد سیلابی ریلے کی لپیٹ میں آگئے جن میں سے اب تک 7 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ شبانہ لیاقت، ان کے شوہر اور بچوں کی لاشیں بھی ان 7 افراد میں شامل ہیں۔ باقی لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو ٹیموں کا سرچ آپریشن جاری ہے، جس میں پاک فوج، مقامی پولیس، اور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔
بابوسر ٹاپ سیاحتی مقام ہونے کے ساتھ ساتھ خطرناک موسمی حالات کا بھی سامنا کرتا ہے، خاص طور پر مون سون کے دنوں میں یہاں لینڈ سلائیڈنگ اور اچانک سیلابی ریلوں کے واقعات معمول بن چکے ہیں۔ ماہرین نے بارہا خبردار کیا ہے کہ اس علاقے میں موسم کی صورت حال کو نظر انداز کرنا مہلک ہو سکتا ہے۔