وزیراعظم شہباز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق کیس میں وزیر اعظم شہباز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ/ فائل فوٹو
اسلام آباد: (سنو نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق کیس میں وزیر اعظم شہباز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔

 تفصیلات کے مطابق جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق کیس میں تحریری حکم جاری کر دیا۔ عدالت نے وفاقی کابینہ کے اراکین کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں نوٹس پر جواب طلب کرلیا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر نوٹس جاری کیا اور ریمارکس دیئے کہ چھٹیاں ختم ہونے کے بعد پہلے ورکنگ ڈے پر کیس کی آئندہ سماعت ہوگی۔

کیس کی سماعت کے دوران جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کا روسٹر چیف جسٹس آفس ہینڈل کرتا ہے، حکومت نے سپریم کورٹ میں میرے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہوئی ہے، جج اگر چاہے بھی تو چھٹیوں میں کام نہیں کرسکتا، میری چھٹیاں آج سے شروع ہونی تھیں، میں نے فوزیہ صدیقی کیس دیگر کیسز کے ساتھ آج مقرر کیا تھا، مجھے جمعرات کو بتایا گیا کہ کاز لسٹ جاری نہیں ہوگی جب تک کازلسٹ میں تبدیلی نہیں کی جاتی، میں نے پرسنل سیکرٹری سے کہا کہ کاز لسٹ کے حوالے سے چیف جسٹس کو درخواست لکھو۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی، ن لیگ اور پی پی ایک پیچ پر آگئے

جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ چیف جسٹس کو تیس سیکنڈ بھی درخواست پر دستخط کرنے کے لیے نہیں ملے، ماضی میں ججز کا روسٹر مخصوص کیسز کے فیصلوں کے لیے استعمال ہو چکا ہے، فوزیہ صدیقی پاکستان کی بیٹی ہیں، اپیل سپریم کورٹ میں مقرر ہے، جج چھٹی کے دن عدالت میں انصاف فراہم کرنے کے لیے بیٹھنا چاہتا ہے، ایک بار پھر ایڈمنسٹریٹیو پاور کو جوڈیشل پاور کے لیے استعمال کیا گیا، میں انصاف کو شکست کا سامنا نہیں کرنے دوں گا، ہائیکورٹ کی عزت کو برقرار رکھنے کے لیے میں اپنی جوڈیشل پاورز کا استعمال کروں گا۔

اسلام آباد ہئیکورٹ کے جج نے کہا کہ روسٹر تبدیل کرنے کے حوالے سے پرسنل سیکرٹری نے بتایا، میں نے پرسنل سیکرٹری کو کہا چیف جسٹس کو خط بھیج دو کیونکہ آج چند کیسز مقرر تھے، فوزیہ صدیقی کا کیس الگ نوعیت کا ہے، میں نے کہا تھا رپورٹ نہ آئی تو توہین عدالت کی کارروائی شروع کروں گا۔

وکیل عمران شفیق نے موقف اپنایا کہ اگر حکومت نے اسٹے لینا ہوتاتو ابھی بینچ بھی بن جاتا، ہمیں معلوم ہے کہ کیسے ہائیکورٹ چل رہی ہے، آپ کا آرڈر موجود ہے، کیس آپ کی عدالت میں آج مقرر ہے، سپریم کورٹ میں کیس نہیں لگے گا کیونکہ وہاں جسٹس منصور علی شاہ موجود ہیں، کیس تب لگے گا جب ججز کا روسٹر تبدیل ہوجائے گا۔