
خیبرپختونخوا ہا ؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماشیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارے لیے بانی پی ٹی آئی کی ناحق قید سر فہرست مسئلہ ہے ،عدالتی احکامات کے باوجود بانی پی ٹی آئی کے لیے اخبارات بند کیے ہوئے ہیں ،ہم احتجاج کرتے رہے ہیں، دنیا کو بتاتے رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو ان کے بنیادی حقوق نہیں دیے جارہے۔
انہوں نے بتایا کہ جیل میں بانی کی کتابیں بند کردی گئیں ، جو پچھلی بار کتابیں دی گئی تھیں وہ بھی اس بار واپس کردی گئی ہیں ،بانی پی ٹی آئی کو 22 گھنٹے سیل کے اندر رکھا جاتا ہے باہر نہیں نکالا جاتا ،عمران خان پر 200 سے زائد بوگس مقدمات درج کیے گئے ہیں اور ان کے وکلا کو بھی ملنے نہیں دیا جاتا۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ ٹکٹوں کی تقسیم پر پی ٹی آئی میں شدید اختلاف
شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے درجن سے زائد فیصلے موجود ہیں جن میں ملاقات کی اجازت دی گئی ہے ،بانی پی ٹی آئی کا اتنا خوف ہے کہ کیا پتا کیا کہہ دے گا اس لیے ملنے نہیں دیا جاتا، آپ کا خوف بتاتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کتنا بڑا لیڈر ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو کہنا چاہوں گا آپ کے فیصلوں کو اڈیالہ جیل والے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیتے ہیں،اپنے ادارے کی حرمت کے لیے آپ کا بھی فرض ہے کہ عمل درآمد کروائیں، جب ہمارے ججز باہر جاتے ہونگے ادھر ان کیسز کی بات نہیں ہوتی ہوگی ؟
ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کو بھی ان کی فیملی سے نہیں ملنے دیا جاتا ہے ،بانی پی ٹی آئی سے علیمہ خان کو نہیں ملنے دیا جاتا باقی بہنوں کو کبھی کبھار ملنے دیا جاتا ہے، شاہ محمود قریشی سمیت دیگر سیاسی اسیران کی اس وقت طبیعت ٹھیک نہیں ہے ،ٹھیک ہے انہوں نے نواز شریف کو ہرایا ہے مگر انسانی حقوق کو تو دیکھیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اعجاز چودھری کو سپریم کورٹ ایک مقدمے میں ضمانت دیتی ہے لیکن انہیں اسی کیس میں قید رکھا جاتا ہے ،پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ آرٹیکل 62 ون ڈی کے تحت کسی کو نا اہل قرار دے دیا ہو، عوام نے ان کو ووٹ دیے اور منتخب کیا ان کو آپ نا اہل قرار دے دیتے ہیں ،ہماری پوری قانونی ٹیم جمشید دستی کے ہمراہ کھڑی ہے۔
اس کو بھی پڑھیں: توشہ خانہ ٹو کیس، اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت منسوخ
شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اس وقت بارشوں کےد وران 63 اموات ہوچکی ہیں 290 مکانات گر گئے ہیں ،پنجاب کے وزراء میں سے اس وقت کسی نے پریس کانفرنس نہیں کی ،اس دوران کوئی ڈی سی ، اے سی یا کوئی افسر معطل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ فیصل آباد ، پاک پتن اور ساہیوال کے لوگ مرے ہیں کسی نے ان اضلاع کے افسران سے کچھ پوچھا کہ یہ بندے کیسے مرے ؟انسانی جانوں پر سیاست اچھی نہیں ہوتی، اندر کی باتوں کے لیے چیف منسٹر سے رابطے کرلیتے ہیں مگر اس طرح کی خبر پر بات نہیں کی جاسکتی تھی۔