
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی میڈیا نے بی جے پی حکومت کے اشارے پر جھوٹی جنگی خبریں پھیلائیں، بغاوتوں، بمباریوں اور فتوحات کے جھوٹے دعوے کیے گئے جو کبھی ہوئے ہی نہیں، فرضی ویڈیوز، ویڈیو گیمز اور من گھڑت مناظر کو خبریں بنا کر پیش کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی میڈیا نے پاکستان سے جھڑپوں کے دوران جھوٹی جنگی خبریں پھیلائیں، فلاڈیلفیا میں طیارہ حادثہ، ویڈیو گیمز کے مناظر "پاکستان پر حملہ" بنا کر دکھائے گئے، زی نیوز، این ڈی ٹی وی، آج تک اور ٹائمز ناؤ جیسے سب بھارتی چینلز نے جھوٹے ویژولز چلائے۔
واشنگٹن پوسٹ نے بھارتی جھوٹ کا پردہ چاک کرتے ہوئے بتایا کہ غزہ اور سوڈان کی ویڈیوز کو پاکستان بنا کر پیش کیا گیا، بی جے پی سے منسلک چینلز نے جھوٹا شور مچایا کہ “کراچی پر حملہ ہو گیا، پاکستانی وزیراعظم نے ہتھیار ڈال دیے جبکہ ان میں دور دور تک کوئی سچائی نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے شمال مشرقی بارڈر پر جنگی حالات، آسام رائفلز پر تیسرا بڑا حملہ
رپورٹ کے مطابق بھارتی بحریہ اور فضائیہ نے کسی حملے کی تصدیق نہیں کی مگر نیوز چینلز نے من گھڑت دعوے نشر کر دیے، ریٹائرڈ بھارتی فوجی افسران کو جھوٹ کو سچ بنانے کے لیے بطور ترجمان استعمال کیا گیا،بی جے پی کے واٹس ایپ گروپس سے جعلی “لیکس” اینکرز کو پہنچیں، کوئی تصدیق کرنے کی زحمت نہ کی گئی۔
واشنگٹن پوسٹ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی "ٹی وی چینلز جھوٹی کہانیوں کے لکھاریوں کے قبضے میں ہیں"، بھارتی عوام کو گمراہ کیا گیا جس سے خود عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ کو دھچکا لگا۔
ایک بھارتی سکیورٹی افسر نے اعتراف کیا کہ "جھوٹی معلومات ایک حکمت عملی تھی لیکن اس کا نقصان اپنی عوام کو ہوا۔"
ریاستی پروپیگنڈا حقائق پر غالب آ گیا:
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں سچائی کی جگہ سیاسی وفاداری نے لے لی، جے شنکر خاموش رہے، مودی نے سیز فائر کے دو دن بعد بیان دیا لیکن اس دوران خلا کو جھوٹ سے پُر کیا گیا، پاکستان پر الزام لگایا گیا لیکن تباہی بھارتی میڈیا نے خود کی۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی میڈیا نے کسی خبر کی تصدیق نہ کی ، صرف واٹس ایپ سے اٹھا کر تحریریں اور ہیڈ لائنز بنا دی گئیں، نام نہاد قوم پرستی کو پراپیگنڈا کیلئے استعمال کیا گیا۔
یاد رہے کہ بھارتی جھوٹ کی قلعی کھولنے پر مودی سرکار نے بی بی سی، ٹی آر ٹی سمیت متعدد عالمی میڈیا پر بھارت میں پابندیاں لگا دیں، مقامی صحافیوں کو گرفتار کر کے مقدمات کئے گئے، جو بھی بی جے پی بیانیے کے خلاف بولا، گرفتار ہوا یا خاموش کرا دیا گیا۔
نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ، روئٹرز، ٹی آر ٹی، الجزیرہ اور بی بی سی نے بھارتی جھوٹ بے نقاب کیے اور پاکستانی میڈیا کو پیشہ وارانہ شفافیت پر سراہا گیا۔