
یاد رہے سپریم کورٹ آف پاکستان نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ یہ فیصلہ 5 مئی 2025 کو جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے محفوظ کیا، جس میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان شامل تھے۔
یہ اپیلیں اس فیصلے کے خلاف دائر کی گئی تھیں جس میں عدالت نے اکتوبر 2023 میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد وفاقی اور صوبائی نگران حکومتوں نے انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کیں، جن پر سماعت کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالت کو بتایا کہ 9 مئی 2023 کو ملک بھر میں 39 مقامات پر حملے کیے گئے، جن میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں میں ملوث افراد کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے۔
واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے، جن میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ان واقعات کے بعد 102 افراد کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے، جن میں سے 25 افراد کو دو سے دس سال قید کی سزائیں سنائی گئیں۔