سافٹ ڈرنکس کے استعمال پر پابندی کیلئے درخواست دائر
لاہور ہائیکورٹ میں اسکولوں میں سافٹ ڈرنکس اور مصنوعی جوسز کے استعمال پر پابندی کے لیے ایک اہم درخواست دائر کر دی گئی
لاہور ہائیکورٹ/ فائل فوٹو
لاہور: (تحریر: شانزہ راصف محمود) لاہور ہائیکورٹ میں اسکولوں میں سافٹ ڈرنکس اور مصنوعی جوسز کے استعمال پر پابندی کے لیے ایک اہم درخواست دائر کر دی گئی۔

لاہور ہائیکورٹ میں یہ درخواست شہری اعظم بٹ کی جانب سے ان کے وکیل رانا سکندر کے توسط سے دائر کی گئی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ان مضر صحت مشروبات پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ سافٹ ڈرنکس اور مصنوعی جوسز میں ایسے کیمیکل اور مصنوعی رنگ شامل کیے جاتے ہیں جو بظاہر ذائقہ کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، مگر درحقیقت یہ انسانی صحت، بالخصوص بچوں کی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتے ہیں۔ ان مشروبات کے مستقل استعمال سے بچوں میں موٹاپا، ذیابیطس، دانتوں کی خرابی اور معدے کے امراض جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں پہلے ہی ان مشروبات پر سکولوں میں پابندی عائد کی جا چکی ہے، جو ایک مثبت اور صحت افزا قدم ہے، تاہم پنجاب میں تاحال اس سلسلے میں کوئی باقاعدہ اقدام نہیں کیا گیا، جس کے باعث بچے اسکولوں میں کھلے عام یہ مضر صحت مشروبات استعمال کر رہے ہیں۔

درخواست گزار نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ پنجاب کے تمام سرکاری اور نجی اسکولوں میں فوری طور پر ان مشروبات کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کی جائے، تاکہ بچوں کو ایک محفوظ، صحت مند اور بہتر تعلیمی ماحول فراہم کیا جا سکے۔

 ماہرین صحت کی جانب سے بھی سافٹ ڈرنکس اور مصنوعی جوسز کے استعمال پر بارہا تشویش کا اظہار کیا جا چکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مشروبات بچوں کی نشوونما پر منفی اثر ڈالتے ہیں اور صحت مند طرز زندگی کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔