میجر طفیل محمد شہید: ایک بہادر سپاہی کی داستان

August, 8 2024
لاہور:(سنو نیوز)پاکستانی افواج کی تاریخ میں بے شمار بہادری کے واقعات ملتے ہیں، لیکن میجر طفیل محمد شہید کی جرات و قربانی ایک الگ مقام رکھتی ہے۔
انہوں نے مشرقی پاکستان کے لکشمی پور علاقے میں دشمن کو ایسی شکست دی جسے یاد رکھا جائے گا۔
میجر طفیل محمد شہید نے اپنی زندگی وطن کی حفاظت کے لیے وقف کر دی تھی۔ 1958 ءمیں لکشمی پور کا علاقہ، جو ہندوستانی سرحد سے متصل تھا، بھارتی افواج اور اسمگلرز کی سرگرمیوں کا مرکز بن چکا تھا۔
ہندوستانی فوج نے اس علاقے پر قبضہ کر لیا تھا اور اس غیر قانونی قبضے کو ختم کرنے کے لیے میجر طفیل محمد شہید کو ذمہ داری سونپی گئی۔
7 اگست 1958 ءکو میجر طفیل محمد نے اپنی قیادت میں دشمن پر حملہ کیا۔ ان کی حکمت عملی اور جرات نے دشمن کو حیرت میں ڈال دیا۔
حملے کے دوران وہ شدید زخمی ہو گئے، لیکن زخمی ہونے کے باوجود انہوں نے حملہ جاری رکھا اور دشمن کی مشین گن کو خاموش کرا دیا۔
جب ایک ہندوستانی افسر، میجر دیو براہمن، نے ایک پاکستانی سپاہی پر حملہ کرنے کی کوشش کی، تو میجر طفیل نے رینگتے ہوئے دشمن کو گرایا اور اپنے ساتھیوں کو اسے جنگی قیدی بنانے کا حکم دیا۔
میجر طفیل محمد شہید نے اس معرکے میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا، لیکن ان کی قیادت میں پاکستانی فوج نے لکشمی پور کو دشمن کے قبضے سے آزاد کرا لیا۔ ان کی قربانی کے نتیجے میں، پاکستانی پرچم اس علاقے میں دوبارہ لہرانے لگا۔
میجر طفیل محمد شہید کی شجاعت اور قربانی آج بھی پاکستانی افواج کے لیے مشعل راہ ہے۔ انہوں نے اپنے آج کو قوم کے کل کے لیے قربان کیا اور اس کے بدلے میں انہیں نشانِ حیدر کا سب سے بڑا فوجی اعزاز دیا گیا۔
میجر طفیل محمد شہید 22 جولائی 1914 ءکو ضلع جالندھر کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے میٹرک اور ایف اے کی تعلیم جالندھر کے گورنمنٹ کالج سے حاصل کی۔
1943 ءمیں انہوں نے پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا اور 1958 میں مشرقی پاکستان میں کمپنی کمانڈر کے طور پر تعینات ہوئے۔
میجر طفیل محمد شہید کی بہادری اور قربانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی، اور وہ پاکستان کے محافظوں کے لیے ایک روشن مثال بنے رہیں گے۔