بجلی یا پھر گیس؟ سردیوں میں کونسا ہیٹر سستا پڑتا ہے؟
File Photo
فائل فوٹو
لاہور: (سنو نیوز) موسم سرما کے آتے ہی ہیٹر کا استعمال خاصی اہمیت اختیار کر جاتا ہے، ایسے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ بجلی پر چلنے والا یا پھر گیس پر چلنے والا ہیٹر جیب پر کم بوجھ ڈالتا ہے۔

پاکستان میں سردیوں کی شدت کے دوران گھروں کو گرم رکھنے کے لیے ہیٹر کا استعمال ناگزیر بن جاتا ہے۔ ملک کے مختلف علاقوں میں ہیٹر کے انتخاب میں گیس اور بجلی کے درمیان موازنہ ایک اہم مسئلہ ہے۔ جہاں قدرتی گیس دستیاب ہے، وہاں صارفین گیس ہیٹر کو ترجیح دیتے ہیں، جبکہ بجلی کے ہیٹر ان جگہوں پر زیادہ مقبول ہیں جہاں گیس کی فراہمی محدود ہے۔

ملک کے شمالی علاقوں میں سردی کے موسم میں کوئلے اور لکڑی جلانے کی روایت آج بھی برقرار ہے، لیکن شہری علاقوں میں گیس اور بجلی کے ہیٹر عام ہیں۔ صارفین کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بجلی یا گیس میں سے کونسا ذریعہ زیادہ اقتصادی اور مؤثر ہے۔

گیس بل کی بنیاد مکعب میٹر یا ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) پر ہے۔ صارفین کو پروٹیکٹڈ اور نان پروٹیکٹڈ کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پروٹیکٹڈ صارفین وہ ہیں جن کا گیس استعمال 90 یونٹس سے کم ہے جبکہ نان پروٹیکٹڈ صارفین وہ ہیں جن کا ماہانہ استعمال 90 یونٹس سے زیادہ ہے۔

2.4 کلو واٹ کے گیس ہیٹر کا ایک گھنٹے کا خرچ 5 سے 10 روپے تک رہتا ہے۔ اگر یہ ہیٹر روزانہ 8 گھنٹے چلایا جائے تو ایک دن کا خرچ تقریباً 80 روپے اور ماہانہ بل تقریباً 2400 روپے تک بنتا ہے جس میں اضافی ٹیکس شامل نہیں ہیں۔

پاکستان میں بجلی کی اوسط قیمت 25 سے 30 روپے فی یونٹ ہے۔ 2.4 کلو واٹ بجلی کے ہیٹر کا ایک گھنٹے کا خرچ تقریباً 72 روپے بنتا ہے۔ روزانہ 8 گھنٹے چلانے سے یہ خرچ 576 روپے اور ماہانہ خرچ 17000 روپے تک پہنچ سکتا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق بجلی کے مقابلے میں گیس کے ہیٹر کا خرچ کافی کم ہے۔ تاہم انورٹر ہیٹر اور کلائیمیٹ کنٹرول فیچر والے جدید بجلی کے ہیٹرز استعمال کرکے بجلی کے اخراجات کو کم کیا جاسکتا ہے۔

حکومت نے بجلی کے ہیٹرز کے استعمال کو فروغ دینے پر زور دیا ہے تاکہ گیس کی قلت کے مسئلے کو حل کیا جا سکے لیکن بجلی کے زیادہ اخراجات صارفین کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں۔