واضح رہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود نے عمران خان،شیخ رشید، فیصل واوڈا اور صداقت عباسی کی بریت کا تحریری حکمنامہ جاری کیا ہے۔
تحریری فیصلے میں واضح کیا گیا کہ اگر کیس کا ٹرائل چلایا بھی جاتا تو تب بھی سزا ہونے کے امکانات نہیں تھے، پراسیکیوشن نے مؤقف اختیار کیا کہ ایک ہزار سے 1200 کارکنان پولیس پر حملہ آور ہوئے،اس میں دلچسپ بات یہ نوٹ کی گئی کہ 1200 افراد کے حملے میں ایک پولیس اہلکار بھی زخمی نہیں ہوا،پراسیکیوشن کی طرف سے بتائی گئی کہانی میں شکوک و شبہات واضح طور پر پائے جاتے ہیں۔
عدالتی فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا کہ مدعی کی جانب سے مقدمے کے الزامات کو سچ ثابت نہیں کیا جا سکا،عمران خان، فیصل واوڈا اور شیخ رشید سمیت تمام دیگر ملزمان کو کیس سے بری کیا جاتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف اگر کسی اور کیس میں گرفتار نہیں تو جیل سے رہا کر دیا جائے۔
ذہن نشین رہے کہ شہزاد وسیم اور اسد قیصر کو 24 فروری 2024 کو ہی کیس سے بری کر دیا گیا تھا۔
تحریری فیصلے میں یہ بھی لکھا ہوا کہ فیاض الحسن چوہان، فردوس شمیم نقوی، اسد قیصر، فواد چوہدری اور شبلی فراز کو بھی مقدمے سے بری کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے ملزمان کے ضمانتی مچلکے واپس کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیے ہیں۔
یاد رہے کہ عمران خان و دیگرکیخلاف اسلام آباد کے تھانہ آب پارہ میں اگست 2022 میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔