پنجاب حکومت کی جانب سے 3 مہینوں کے دوران شادیوں پر اس پابندی کا مقصد سموگ کی شدت میں کمی لانا اور فضائی آلودگی سے پیدا ہونے والی صحت کی مشکلات کو کم کرنا ہے۔
سموگ تدارک کیلئے حکومتی حکمت عملی
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے لاہور ہائیکورٹ میں ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی جس میں حکومت کی جانب سے طویل المدتی منصوبہ بندی کا ذکر کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے سموگ کے تدارک کے لیے اقدامات کا آغاز کر دیا ہے اور آئندہ سال عوامی سطح پر یہ پیغام دیا جائے گا کہ لوگ اپنی شادیوں کو اکتوبر میں کرائیں جبکہ نومبر، دسمبر اور جنوری میں شادیوں کو محدود کیا جائے۔
عدالتی ریمارکس اور تجاویز
لاہور ہائیکورٹ نے اس معاملے پر اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت چاہے تو شادیوں پر ون ڈش کی پابندی کے ساتھ ساتھ تین مہینے کی مکمل پابندی بھی عائد کر سکتی ہے تاکہ سموگ کی شدت کو کم کیا جا سکے، عدالت نے اس تجویز پر حکومت کو غور کرنے کی ہدایت دی ہے۔
صحت کے مسائل میں اضافہ
پنجاب میں سموگ کے اثرات شدید ہو چکے ہیں اور اس کے باعث صحت کے مسائل میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب بھر سے 68 ہزار 412 مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔
گنگارام ہسپتال کے ایمرجنسی ڈائریکٹر ڈاکٹر منیر احمد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سموگ کے سبب سانس کی بیماریوں، آنکھوں کی تکالیف اور نزلہ زکام میں اضافے کی شکایات بڑھ گئی ہیں۔
ڈاکٹر منیر احمد کا مزید کہنا ہے کہ سموگ کی وجہ سے پنجاب بھر میں کھانسی، نزلہ زکام، دمہ، امراض قلب، فالج اور آنکھوں کی بیماریوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ 68,412 مریضوں میں سے 61,918 افراد نزلہ زکام اور کھانسی کا شکار ہوئے، 4,250 مریض دمے کی بیماری میں مبتلا تھے جبکہ 1,627 افراد کو امراض قلب اور 210 افراد کو فالج کے مسائل کا سامنا تھا، سموگ سے متاثر ہونے والے 407 مریضوں کی آنکھوں کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔
ماہرین کی ہدایت
طبی ماہرین نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور باہر نکلتے وقت ماسک پہنیں تاکہ سموگ کے اثرات سے بچا جا سکے، شہریوں کو خصوصاً بزرگ افراد اور بچوں کو باہر جانے سے روکنا چاہیے کیونکہ یہ گروہ سموگ کے اثرات سے زیادہ متاثر ہو سکتا ہے۔
سموگ سے نجات کیلئے اقدامات کی ضرورت
ماہرین کا کہنا ہے کہ سموگ کے تدارک کے لیے حکومت کو مزید ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نہ صرف صحت کے مسائل کم ہوں بلکہ فضائی آلودگی کو بھی کنٹرول کیا جا سکے۔