بھارت کی جانب سے پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کھیلنے سے انکار کے بعد ایونٹ کے شیڈول کا اعلان غیر یقینی ہو گیا ہے جس کے نتیجے میں آئی سی سی کو ممکنہ طور پر قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق آئی سی سی نے ایونٹ کے شیڈول کا اعلان کرنے کا منصوبہ بنایا تھا کہ جس میں 100 ڈیز ٹو گو (ایونٹ کے آغاز سے 100 دن قبل) کی اہمیت کا اعلان کیا جائے گا، تاہم پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری ڈیڈ لاک کی وجہ سے اس تاریخ تک شیڈول کا اعلان ممکن نہیں ہو سکا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کی جانب سے یہ شیڈول 20 نومبر تک جاری کیا جانا ضروری ہے بصورت دیگر اسے قانونی چارہ جوئی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
آئی سی سی کے معاہدے کے مطابق ایونٹ سے 90 روز قبل شیڈول کا اعلان کرنا لازم ہے، اس تاریخ کے بعد اعلان نہ کرنے کی صورت میں پاکستان قانونی راستہ اختیار کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
آئی سی سی کے لیے بھارت اور پاکستان کو ایونٹ میں شامل کیے بغیر چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد کا کوئی سوال ہی نہیں ہے، ذرائع کے مطابق کمرشل پارٹنرز کو ایونٹ کے شیڈول کے مطابق اپنی مارکیٹنگ اور سپانسرشپ کا انتظام کرنے کے لیے کم از کم 90 دن کی پیشگی اطلاع درکار ہوتی ہے، اس تاخیر کی وجہ سے آئی سی سی کو شدید مالی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے کیونکہ دونوں ملکوں کی ٹیمیں ایونٹ کے اہم تجارتی پارٹنرز تصور کی جاتی ہیں۔
اگر بھارت یا پاکستان کی ٹیموں کے بغیر ایونٹ کا انعقاد کیا جاتا ہے تو آئی سی سی کو نہ صرف مالی نقصان کا سامنا ہو گا بلکہ کرکٹ کے عالمی سطح پر بھی اس کی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے، بھارت کی غیر موجودگی میں ایونٹ کی تجارتی کامیابی پر سوالات اٹھنا شروع ہو سکتے ہیں۔
اگر ایونٹ کو کسی دوسرے ملک منتقل کیا گیا تو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) قانونی چارہ جوئی کرنے کا حق رکھتا ہے، پاکستان کی جانب سے گزشتہ روز آئی سی سی کو خط لکھا گیا تھا جس میں بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے انکار پر پاکستانی حکومت کے سخت مؤقف سے آگاہ کیا گیا تھا، پاکستان کرکٹ بورڈ نے واضح کیا کہ چیمپئنز ٹرافی 2025 کا انعقاد کسی اور ملک میں نہیں ہو سکتا، اگر ایونٹ کے حقوق پاکستان سے کسی اور ملک کو منتقل کیے گئے تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔
چیمپئنز ٹرافی 2025 پاکستان کے لیے ایک تاریخی موقع ہے کیونکہ یہ ایونٹ پاکستانی سرزمین پر اس کی میزبانی میں ہونے والی پہلی چیمپئنز ٹرافی ہے جس کے تمام میچز کراچی، لاہور اور راولپنڈی کے تین بڑے شہروں میں کھیلے جائیں گے، بھارت نے ایشیا کپ 2008 کے بعد سے پاکستان میں کوئی میچ نہیں کھیلا، 2012 کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی دو طرفہ کرکٹ سیریز بھی نہیں ہوئی۔
پاکستان اس چیمپئنز ٹرافی میں دفاعی چیمپئن کے طور پر شرکت کرے گا کیونکہ آخری بار یہ ٹورنامنٹ 2017 میں ہوا تھا جس میں پاکستان نے سرفراز احمد کی قیادت میں بھارت کو فائنل میں شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔
ذہن نشیں رہے کہ چیمپئنز ٹرافی 2025 کا مستقبل اس وقت غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے کیونکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری تنازعہ کے نتیجے میں ایونٹ کے شیڈول کا اعلان ابھی تک نہیں ہو سکا، پاکستان کرکٹ بورڈ کا موقف ہے کہ ایونٹ کی میزبانی کا حق پاکستان کے پاس ہے اور اگر بھارت اس ایونٹ میں شرکت نہیں کرتا تو اسے کسی بھی صورت میں پاکستان کی میزبانی سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
واضح رہے کہ اگر اس معاملے پر بات نہ بن سکی تو آئی سی سی کو قانونی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا، پاکستان بھی اپنے حقوق کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتا ہے۔