امریکی کانگرس ارکان کا خط مداخلت: پاکستان کے 160 ادکان پارلیمنٹ کا وزیر اعظم کو خط
160 Members of Parliament of Pakistan wrote a letter to Prime Minister Shehbaz Sharif, calling the letter of the American Congress members an interference in Pakistan's internal affairs.
اسلام آباد: (سنو نیوز) پاکستان کے 160 ارکان پارلیمنٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر امریکی کانگرس ارکان کے خط کو پاکستان کے اندرون معاملات میں مداخلت قرار دے دیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کو خط مسلم لیگ (ن) اور اتحادی ارکان کی جانب سے لکھا گیا جس میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی کے مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، کسی ملک کے ارکان کو اندرونی معاملات میں مداخلت کا حق نہیں، کانگریس کے 62 اراکین نے پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات کی غلط عکاسی کی۔

خط کے متن میں کہا گیا کہ کانگریسی ارکان کا خط پاکستان کی ایک مخصوص سیاسی جماعت کے بیانیے کو تقویت دیتا ہے، 62 کانگریسی اراکین کا امریکی صدر کو خط پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے، خط مخصوص سیاسی جماعت کی جانب سے مس انفارمیشن کی بنیاد پر لکھا گیا۔

پاکستانی اراکین پارلیمنٹ نے خط میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ریاستی اداروں کے خلاف سیاسی تشدد، مجرمانہ دھمکیاں متعارف کرائیں، 9 مئی 2023 کو بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی، ہجوم کو پارلیمنٹ سرکاری ٹی وی کی عمارت پر حملے کے لئے اکسایا، بانی پی ٹی آئی نے انتشاری سیاست سے اگست 2014 اور مئی 2022 میں ملک کو مفلوج کیا۔

پاکستانی ممبران نے خط امریکی کانگریس کے 62 نمائندگان کی پاکستان کی داخلی صورتحال میں مداخلت پر لکھا۔ خط میں ایک مخصوص پارٹی کے بے بنیاد سیاسی بیانیے پر امریکی حکومت سے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

خط لکھنے والوں میں طارق فضل چودھری، نوید قمر، مصطفیٰ کمال، آسیہ ناز تنولی، خالد مگسی اور دیگر شامل ہیں۔ خط میں ایک سیاسی جماعت کے سیاسی عمل اور ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی مہم پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

ممبرانِ پارلیمنٹ نے کہا کہ بحیثیت پارلیمنٹیرین فرض سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم کے ذریعے کانگریس کے ممبران کو آگاہ کریں، پاکستان جمہوری چیلنجز سے نبرد آزما ہے جس کو انتہا پسندی کی سیاست نے مزید پیچیدہ کر دیا ہے، بانی پی ٹی آئی نے ریاستی اداروں کے خلاف سیاسی تشدد،مجرمانہ دھمکیوں کو متعارف کرایا۔

خط میں مزید کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی جیل سے اسلام آباد اور لاہور میں انتشار اور تشدد کو ہوا دینے پر اکساتا رہا ہے، بانی پی ٹی آئی نے ڈیجیٹل دہشتگردی سے سوشل میڈیا کو انتشار، بدامنی کو ہوا دینے، ریاست کو دھمکانے کے لئے استعمال کیا، بانی پی ٹی آئی کی منفی مہم میں کردار امریکا، برطانیہ میں مقیم منحرف عناصر ادا کر رہے ہیں۔

ممبران پارلیمنٹ نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ کی ریاستیں اپنے شہریوں کے خلاف غیر معمولی اقدامات کرنے پر مجبور ہیں، امریکا فارن انٹیلی جنس سرویلنس ایکٹ کے تحت مواصلات کی نگرانی، ملٹری کمیشن ایکٹ 2006 کے تحت لوگوں پر مقدمہ چلانے کی اجازت دیتا ہے، فروری 2024 کے عام انتخابات بارے کانگریس کے ارکان کے خیالات غلط ہیں۔

خط میں کہا گیا کہ بین الاقوامی سطح پر انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ تسلیم کیا گیا ہے، پی ٹی آئی کی کوشش رہی ہے کہ وہ اس انتخابی مشق کو بدنام کرے جس میں وہ کامیاب نہ ہو، پی ٹی آئی نے 2008 اور 2013 کے انتخابات میں یہی کیا تھا، بانی پی ٹی آئی کے طالبان بارے معذرت خواہانہ تبصرے، غلط صنفی نظریات،پارلیمانی جمہوریت کی توہین، سفارتی اصولوں کی بے عزتی اُس کا کردار ظاہر کرتی ہے۔

ممبرانِ پارلیمنٹ نے کہا کہ امریکی اراکین کانگریس کی ایسے شخص کی حمایت حیران کن ہے جو لاس اینجلس کی عدالت سے اپنی بیٹی کی ولدیت سے انکار کرتے پایا گیا، یہ شخص آج تک اسی عدالت سے مفرور ہے، بانی پی ٹی آئی بد عنوانی کے ثابت شدہ الزامات کے تحت قید کاٹ رہا ہے، کانگریس ارکان کی جانب سے زیر سماعت مقدمات پر تبصرہ عدالتی عمل کو متاثر کرنے کے مترادف ہے۔

خط کے متن میں کہا گیا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی نے بانی پی ٹی آئی کے مجرمانہ رکارڈ کی وجہ سے اسکی امیدواری چھوڑ دی ہے، موجودہ دور امریکا میں ایک بے مثال سیاسی سرگرمی کا ہے جس کی وجہ سے انتخابات میں بہت زیادہ مقابلہ ہوا، سیاسی جماعتیں تمام حلقوں سے حمایت کے لیے لابنگ کرتی ہیں، پاکستان میں سیاست کے بارے میں ایسے تبصروں کو مداخلت اور بے بنیاد سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا  کہ ووٹرز کے ایک مخصوص طبقے کو مطمئن کرنے کے لیے دیگر ممالک کوانتخابی میدان میں گھسیٹنا ناجائز ہے، سفارتی رابطے کا اسی طرح سیاسی فائدے کے لیے غلط استعمال کیا گیا، بانی پی ٹی آئی نے پاک امریکہ تعلقات کی موجودہ تاریخ کا سب سے سنگین بحران پیدا کیا۔