نیا چیف جسٹس کون ہوگا؟
Who will be the new Chief Justice?
اسلام آباد: (سنو نیوز)پاکستان کی عدلیہ میں نئے چیف جسٹس کی تقرری کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
 
 26 ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کے بعد چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کا عمل تبدیل ہو چکا ہے، اور اب سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس کا تقرر روایتی طریقہ کار سے مختلف ہوگا۔
 
حالیہ آئینی ترمیم میں تبدیلی کے بعد چیف جسٹس کی تقرری میں تین سینئر ججز کے ناموں کی فہرست تیار کی جائے گی، جس میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جائے گا۔
 
 اس عمل کے تحت موجودہ چیف جسٹس کے پاس 22 اکتوبر تک کا وقت ہے تاکہ وہ تین ججز کے نام پارلیمانی کمیٹی کو بھجوا سکیں۔
 
 آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت، یہ کمیٹی بعد ازاں تین سینئر ججز میں سے ایک کو چیف جسٹس کے عہدے کے لیے نامزد کرے گی۔
 
26 ویں آئینی ترمیم کے تحت چیف جسٹس کے انتخاب کا اختیار مکمل طور پر سینئر جج پر منحصر نہیں ہوگا۔
 
 پہلے کی طرح سینئر ترین جج خود بخود چیف جسٹس نہیں بنے گا، بلکہ 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی تین نامزد ججز میں سے کسی ایک کو دو تہائی اکثریت سے منتخب کرے گی۔ یہ کمیٹی اپنے فیصلے کو وزیراعظم کو بھیجے گی، جو پھر اس نام کو صدر مملکت کے سامنے منظوری کے لیے پیش کریں گے۔
 
اس ترمیم میں مزید یہ شامل کیا گیا ہے کہ اگر نامزد ججز میں سے کوئی جج چیف جسٹس بننے سے انکار کرتا ہے، تو اگلے سینئر ترین جج کا نام زیر غور آئے گا۔
 
 نئے قواعد کے تحت چیف جسٹس پاکستان کی مدت 3 سال ہوگی یا وہ 65 سال کی عمر میں ریٹائر ہو جائیں گے، جو بھی پہلے مکمل ہو۔
 
اس ترمیم کی منظوری کے بعد چیف جسٹس کے انتخاب میں مزید شفافیت اور مشاورت کی امید کی جا رہی ہے۔
 
 حکومت اور اپوزیشن کے مابین اتفاق رائے سے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی عدلیہ کے اہم ترین عہدے کے لیے متوازن اور معقول فیصلہ کرے گی، جس سے عدالتی نظام میں ایک نئی اور مستحکم دور کی شروعات متوقع ہیں۔
 
آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ عدلیہ میں مزید اصلاحات لانے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے تاکہ عدالتی نظام مزید فعال اور شفاف ہو سکے۔
 
 اس تناظر میں نئے چیف جسٹس کا تقرر ملک کے عدالتی نظام کے لیے ایک اہم اور تاریخی لمحہ ہو گا۔
 
یہ ترمیمی عمل ملک میں عدالتی نظام کے وقار کو مزید بلند کرنے اور عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔