26 ویں آئینی ترمیم کے اہم نکات سامنے آگئے
Important points of the 26th constitutional amendment approved by the government
اسلام آباد: (سنو نیوز) حکومتی اتحادی اور جے یو آئی کی سینیٹ اور قومی اسمبلی میں منظور ہونے والی 26 ویں آئینی ترمیم کے اہم نکات سامنے آگئے۔

26 ویں آئینی ترمیم میں سود کے خاتمہ کے لئے یکم جنوری 2028 کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔ صحتمند ماحول کو بنیادی انسانی حق قرار دے دیا گیا۔ اس بنیادی حق کے لیئے آئین میں آرٹیکل 9 اے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

آئینی ترمیم کے مطابق صدر کو دی گئی وزیراعظم اور کابینہ کی کوئی سفارش کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہوگی۔ چیف جسٹس کا انتخاب سینئر ترین 3 ججوں میں سے کیا جائے گا۔ 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی چیف جسٹس کا انتخاب کرے گی۔ خصوصی پارلیمانی کمیٹی 8 اراکین قومی اسمبلی اور 4 اراکین سینیٹ پر مشتمل ہوگی۔

چیف جسٹس کے انتخاب کے لئے قائم کمیٹی میں کسی جج کی نمائیندگی نہیں ہوگی۔ 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی دو تہائی اکثریت سے چیف جسٹس کو منتخب کرے گی۔ چیف جسٹس کے عہدے کی ذیادہ سے زیادہ مدت 3 سال ہوگی۔ چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار ختم کر دیا گیا۔

سپریم کورٹ کے ججوں پر مشتمل آئینی بنچز تشکیل کیئے جائیں گے۔ آئینی بنچ کا سربراہ پریزائڈنگ جج کہلائے گا۔ تمام آئینی، سیاسی اور مفاد عامہ کے مقدمات صرف آئینی بنچ ہی سنے گا۔ آرٹیکل 199 کے تحت ہائیکورٹ سے آنے والی اپیلیں بھی آئینی بینچ میں زیر سماعت آئیں گی۔

صدر مملکت کے بھیجے گئے ریفرنس کی سماعت بھی آئینی بنچ کرے گا۔ سپریم کورٹ میں زیر التواء تمام آئینی اور سیاسی مقدمات فی الفور آئینی بنچ کو منتقل ہو جائیں گے۔ سپریم کورٹ کی طرز پر صوبائی ہایکورٹس میں بھی آئینی بنچ یشکیل دیئے جائیں گے۔

ججوں کے تقرر کے لئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو کی گئی ہے۔ اب جوڈیشل کمیشن 13 اراکین پر مشتمل ہوگا۔ جوڈیشل کمیشن میں چار اراکین پارلیمنٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور وکیلوں کا نمائندہ بھی جوڈیشل کمیشن کا رکن ہوگا۔ کسی ایک خاتون یا اقلیتی فرد کو بھی 13 رکنی جوڈیشل کمیشن میں شامل کیا جائے گا۔