سعودی عرب میں پہلی بار غیرملکیوں کو شہریت دینے کا اعلان
Image
ریاض:(ویب ڈیسک)سعودی عرب نے تاریخ میں پہلی بار شاہی فرمان کے تحت غیرملکی سائنسدانوں، ڈاکٹروں، تاجروں، اور ہنرمندوں کو شہریت دینے کا اعلان کیا ہے۔
 
 یہ فیصلہ مملکت کے مختلف شعبوں کی ترقی میں مدد کرنے اور وژن 2030 ءکے اہداف کو حاصل کرنے کی غرض سے کیا گیا ہے۔
 
شاہی فرمان کی تفصیلات:
 
شاہی فرمان کے مطابق مذہبی، طبی، سائنسی، ثقافتی، کھیلوں اور تکنیکی شعبوں میں منفرد صلاحیتوں کے حامل ماہرین اور غیر معمولی عالمی صلاحیتوں کو سعودی شہریت دی جائے گی۔ اس سے مملکت میں ایک پرکشش ماحول پیدا ہوگا جو غیر معمولی تخلیقی ذہنوں کو راغب، سرمایہ کاری، اور برقرار رکھنے کے قابل بنائے گا۔
 
سعودی شہریت کے اثرات:
 
شاہی حکم نامہ مملکت کی جانب سے ممتاز صلاحیتوں اور منفرد مہارتوں کے حامل افراد کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ یہ اقدام سعودی عرب کی معاشی ترقی، صحت، ثقافت، کھیل اور اختراع کے شعبوں میں ایک قابلیت اضافہ کرے گا۔ 2021 ءمیں بھی ایک شاہی فرمان کے تحت منتخب ممتاز ہنرمندوں کو سعودی شہریت دی گئی تھی۔
 
شوریٰ کونسل کی رکن کی رائے:
 
شوریٰ کونسل کی رکن ڈاکٹر لطیفہ الشعلان نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی شہریت نہ صرف بیرون مملکت رہنے والے نمایاں افراد کو دی جائے گی بلکہ مملکت میں پیدا ہونے والے وہ افراد جن کی والدہ سعودی ہیں اور وہ شرائط پر پورا اترتے ہوں، انہیں بھی شہریت دی جائے گی۔
 
نسل پرستی کے سدباب کا اقدام:
 
ڈاکٹر لطیفہ الشعلان کے مطابق سعودی شہریت دینے سے نسل پرستی کے خطرناک رجحان کا سدباب ہوگا جسے کچھ عرصہ سے سوشل میڈیا پر پھیلایا جا رہا تھا۔
 
قانون شہریت کا مقصد:
 
قانون شہریت کا مقصد مختلف ممالک کے مثالی افراد کو سعودی معاشرے کا فعال رکن بناتے ہوئے ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا ہے تاکہ مملکت کی ترقی میں بھی وہ اپنا کردار ادا کرسکیں۔ اہم اور ترقی یافتہ مغربی ممالک کے کامیاب تجربات سے ثابت ہوتا ہے کہ مختلف ممالک کے لوگوں کو شہریت دینے سے مثالی ترقی ممکن ہے۔