پاکستان تحریک انصاف کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
September, 28 2024
راولپنڈی:(ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے راولپنڈی میں جاری اپنے احتجاج کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور کارکنوں کو گھروں کو واپس جانے کی ہدایت دی ہے۔
اس احتجاج کے دوران متعدد مقامات پر پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جن میں تصادم، پتھراؤ اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔ مظاہرین کی قیادت پی ٹی آئی کی اہم شخصیات کر رہی تھیں، اور پارٹی کے چیئرمین عمران خان نے اڈیالہ جیل سے کارکنوں کے لیے اہم پیغام جاری کیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا احتجاج میں شرکت سے محروم:
خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور، جو پی ٹی آئی کے احتجاج میں شرکت کے لیے پشاور سے روانہ ہوئے تھے، راولپنڈی میں احتجاج میں شامل نہ ہو سکے۔ ان کا قافلہ برہان انٹرچینج پر پہنچا تو پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کا سامنا کرنا پڑا، جس کے باعث انہیں واپس پشاور کی طرف لوٹنا پڑا۔ گنڈاپور کا قافلہ ہیوی مشینری اور کرینز کے ساتھ آیا تھا تاکہ راستے میں موجود رکاوٹوں کو ہٹایا جا سکے۔
راولپنڈی میں تصادم کی صورتحال:
لیاقت باغ، راولپنڈی کے باہر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان شدید تصادم ہوا۔ کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ کمیٹی چوک سے لیاقت باغ کی طرف جانے والے راستوں پر پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جنہیں روکنے کے لیے پولیس نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کیں۔
عالیہ حمزہ کی قیادت میں خواتین کارکنان کی نعرہ بازی:
پی ٹی آئی کی خواتین کارکنان بھی اس احتجاج میں پیش پیش تھیں۔ کمیٹی چوک میں پی ٹی آئی کی خواتین کارکنان کی قیادت عالیہ حمزہ کر رہی تھیں، جو حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کر رہی تھیں۔ خواتین کارکنان نے پولیس کی جانب سے ہونے والی شیلنگ کا سامنا کیا اور اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرے جاری رکھے۔
عمران خان کا جیل سے کارکنوں کے نام پیغام:
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اڈیالہ جیل سے کارکنوں کے نام ایک اہم پیغام جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ "قوم اپنی آزادی کے لیے کھڑی ہو چکی ہے اور ہم کسی بھی قیمت پر گینگ آف تھری کو ایکسٹینشن نہیں لینے دیں گے۔" عمران خان نے زور دے کر کہا کہ آئین کو روند کر اس گینگ کو ایکسٹینشن دینے کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور یہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہوگا۔
پولیس کی جانب سے احتجاج کو روکنے کے لیے سخت اقدامات:
راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے احتجاج کو روکنے کے لیے پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے سخت اقدامات کیے۔ شہر کے اہم داخلی اور خارجی راستوں کو کنٹینرز اور رکاوٹوں سے بند کر دیا گیا تھا تاکہ مظاہرین کی راولپنڈی تک رسائی محدود کی جا سکے۔ مری روڈ، کمیٹی چوک، اور دیگر مرکزی مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
بیرسٹر گوہر خان اور سلمان اکرم راجہ کی گرفتاری:
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان اور سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کو اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 13 کے قریب سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ انہیں پولیس نے کچھ دیر بعد رہا کر دیا، تاہم سلمان اکرم راجہ پولیس کی تحویل میں رہے۔ بیرسٹر گوہر خان نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس نے انہیں اور سلمان اکرم راجہ کو راولپنڈی جانے سے روکا اور انہیں واپس جانے کا حکم دیا۔
احتجاجی مظاہرے میں پولیس اور کارکنان آمنے سامنے:
لیاقت باغ کے باہر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے۔ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شدید آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جبکہ کارکنان نے بھی پولیس پر پتھراؤ کیا۔ پولیس کی کوشش تھی کہ مظاہرین کو مرکزی مقام سے دور رکھا جائے تاکہ صورتحال قابو میں رہے۔
پاکستان میں دفعہ 804 نافذ، علی امین گنڈاپور کا دعویٰ:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اپنے قافلے کے ساتھ احتجاج میں شرکت کی کوشش کی، لیکن وہ پولیس کی شیلنگ کی وجہ سے احتجاجی مقام تک نہیں پہنچ سکے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں دفعہ 804 نافذ کر دی گئی ہے اور حکومت عوام کی آزادی کو محدود کر رہی ہے۔
لیاقت باغ کے اطراف راستے بند:
راولپنڈی میں لیاقت باغ جانے والے تمام مرکزی راستے بند کر دیے گئے تھے۔ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینرز لگا دیے گئے تھے تاکہ مظاہرین کی تعداد کو کم کیا جا سکے۔ مری روڈ پر مختلف مقامات پر پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں، جس سے شہر میں نقل و حرکت متاثر ہو گئی۔
عوامی اجتماعات پر پابندی:
حکومت پنجاب نے راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کر دی تھی، جس کے تحت عوامی اجتماعات، مظاہروں اور ریلیوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اس پابندی کے باوجود پی ٹی آئی کے کارکنان احتجاج کے لیے جمع ہوئے اور سڑکوں پر نکل آئے، جس کی وجہ سے پولیس اور مظاہرین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
پی ٹی آئی کا احتجاج: لاہور سے کارکنوں کی شرکت:
پی ٹی آئی کے لاہور کے صدر شیخ امتیاز محمود نے اعلان کیا کہ کارکنان عدلیہ کی آزادی اور آئین کی بالادستی کے لیے لیاقت باغ پہنچیں گے۔ انہوں نے کارکنان کو تاکید کی کہ وہ مقررہ وقت پر پنڈال میں پہنچیں اور اپنے مطالبات کے حق میں آواز بلند کریں۔
راولپنڈی کے تاجروں کی تشویش:
راولپنڈی کے تاجروں نے احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے کاروباری سرگرمیوں میں خلل پڑنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ تاجر رہنما شاہد غفور پراچہ نے کہا کہ احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے کاروبار متاثر ہو رہا ہے اور حکومت کو احتجاج کے لیے الگ جگہ مختص کرنی چاہیے تاکہ کاروباری سرگرمیوں پر منفی اثرات نہ پڑیں۔
پولیس کا مکمل کنٹرول اور سیکیورٹی اقدامات:
پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے شہر کے مختلف مقامات پر مکمل کنٹرول سنبھال رکھا تھا۔ شہر میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس کے ساتھ رینجرز کو بھی تعینات کیا گیا تھا تاکہ کسی بھی غیر متوقع صورتحال سے نمٹا جا سکے۔
پی ٹی آئی کا احتجاج: فیصلہ کن مرحلہ:
پی ٹی آئی کے ترجمان بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کا فیصلہ کن مرحلہ شروع ہو چکا ہے اور راولپنڈی میں عوام کی بڑی تعداد مظاہروں میں شرکت کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور یہ احتجاج حقیقی آزادی کے حصول تک جاری رہے گا۔