چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل متعارف کروا رہے ہیں انہیں یہ پرائیویٹ بل کے طور پہ متعارف نہیں کروایا جا سکتا، آرٹیکل 74 کے تحت یہ بل نجی بل کے طور پہ نہیں کیا جا سکتا، ایسا کوئی بھی بل صرف وفاقی حکومت یعنی کابینہ منظور کر سکتی ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عمومی صورتحال محرک نے پیش کی ہے، کل سینیٹ میں بھی اس پہ سیر حاصل بحث ہوئی، ہماری آبادی 25 کروڑ ہے اور ججوں کی تعداد 17 ہے، کریمنل اور سول کیسز میں عبور بھی ایک معاملہ ہے، اگر ہم چھٹیوں پہ بات کرتے ہیں تو اسے چڑھائی سمجھا جائے گا۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ دو ماہ کی تعطیلات اس وقت ہوا کرتی تھیں جب ججوں کو یہاں سے بحری سفر کرنا پڑتا تھا، اب عدلیہ کو خود اس حوالہ سے سوچنا ہوگا، ابھی اس معاملہ پہ حکومت کا کوئی فیصلہ نہیں کہ تعداد بڑھانی ہے یا نہیں، سینیٹ میں کل ایسا ہی کیس کمیٹی کو بھیجا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آج بے شک اس بل کو موخر کر دیا جائے تو کوئی اعتراض نہیں، جوڈیشل اصلاحات ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے، ہر چیز کو تعصب کی نظر سے نہیں دیکھا جا سکتا۔
رکن جے یو آئی عالیہ کامران نے کہا کہ انہیں اچانک عوامی مفاد کا کیسے خیال آ گیا کہ کل سینیٹ سے بل آیا آج یہاں۔ جس پر اسپیکر نے عالیہ کامران پہ طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایسے ہی ہے جیسے آج نور عالم کو دہری شہریت بل یاد آئے۔ اسپیکر سردار ایاز صادق نے بل موخر کر دیا۔
ایوان میں وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 17ہے، آبادی 25کروڑ ہو چکی ہے،اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ پہلے انگریز جج بحری جہازوں پر انگلستان جاتے تھے، اس لئے سپریم کورٹ 60دن کی 2 چھٹیاں کرتی تھی،اب یہ چھٹیاں کم ہونی چاہئیں۔
وزیر قانون نے کہاکہ حکومت نے فی الحال ججز کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں کیا، اس معاملے کو تفصیل سے دیکھ کر فیصلہ کر لیں گے،جس پر سپیکر نے سپریم کورٹ (ججوں کی تعداد) ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل کو فی الحال موخر کردیا۔