"اللہ ، عمران خان کوشیخ مجیب الرحمان کے انجام سے بچائے"

May, 28 2024
لاہور (سنو نیوز): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چیف الیکشن کمشنر رانا ثناء اللہ نے تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے لیے دعا کی کہ اللہ انہیں شیخ مجیب الرحمان کے انجام سے بچائے۔
انہوں نے یہ بات مسلم لیگ (ن) کے صدارتی انتخابات کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی۔
مسلم لیگ (ن) کے صدارتی انتخابات کی تفصیلات:
رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ پارٹی صدارت کے عہدے کے لیے آج شام 5 بجے تک کاغذات نامزدگی کا اجرا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کے بعد نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کو عوامی سطح پر مقبول جماعت بنایا۔ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف کی جانب سے پارٹی کی صدارت چھوڑنے کے بعد جو پوزیشن خالی ہوئی تھی، پارٹی آئین کے مطابق اس پر الیکشن کا عمل شروع کیا گیا۔
شہباز شریف کا استعفیٰ اور الیکشن کا عمل:
رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس 18 مئی کو طلب کیا گیا، جس نے بطور صدر شہباز شریف کا استعفیٰ منظور کیا۔ ان سے درخواست کی گئی کہ نئے صدر کے انتخاب تک یہ ذمہ داریاں نبھائیں اور ان کا بطور قائم مقام صدر تقرر کردیا گیا۔ سینٹرل ورکنگ کمیٹی نے الیکشن کمیشن مقرر کیا، جس میں رانا ثناء اللہ کے علاوہ دو اور لوگ بھی شامل ہیں۔ الیکشن کمیشن نے جو شیڈول جاری کیا، اس کے مطابق آج 27 مئی صبح 9 بجے سے لے کر شام 5 بجے تک کاغذات نامزدگی کا اجرا تھا۔
کاغذات نامزدگی کی تفصیلات:
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آج 11 کے قریب کاغذات نامزدگی حاصل کیے گئے ہیں۔ کل صبح 10 بجے سے 12 بجے تک کاغذات نامزدگی وصول کیے جائیں گے۔ اگر کوئی کاغذات نامزدگی کا اجرا نہیں کرا سکا تو کل بھی اجرا ہوسکے گا اور کل ہی 12 بجے سے جمع کرانا ہوں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ڈھائی بجے تک کاغذات واپس لیے جا سکیں گے، 3 بجے حتمی لسٹ مرتب کردی جائے گی، اس کے بعد 3 بجے مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس نجی ہوٹل میں ہوگا اور کل 4 بجے اس الیکشن کا مرحلہ تکمیل پائے گا۔
الیکشن کے شفاف عمل کی یقین دہانی:
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے دو ممبران آج بھی یہاں موجود رہے اور کل بھی وہ موجود رہیں گے۔ الیکشن کا مرحلہ شفاف طریقے سے پایہ تکمیل تک پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ 11 لوگوں نے کاغذات نامزدگی حاصل کیے ہیں اور وہ اپنی پسند کے امیدوار کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی کاغذات جمع کرا سکتے ہیں، لیکن ان کی اہلیت کا معیار اسکروٹنی کے وقت ہی پتا چلے گا۔
مسلم لیگ (ن) کے اندرونی معاملات:
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر ایک سے زیادہ پارٹی کی صدارت کے امیدوار سامنے آتے ہیں تو پھر سینٹرل ورکنگ کمیٹی ووٹنگ یا شو آف ہینڈ کے ذریعے اس کا انتخاب کرے گی۔ انہوں نے جماعت اسلامی کے طریقہ کار کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ہر جماعت کا اپنا طریقہ کار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) میں (ن) سے مراد میاں نواز شریف ہیں۔ نواز شریف نے اس جماعت کو جو اقتدار کے ایوانوں کی لونڈی تھی، نکال کر ایک عام آدمی اور ایک عام ورکر کی جماعت بنایا۔
نواز شریف کی قیادت پر اعتماد:
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو نواز شریف نے بڑے عرصے بعد مقبول جماعت بنایا۔ اگر پوری مسلم لیگ (ن) اس بات پر متفق ہے کہ وہ ہی پارٹی کی قیادت کریں، تو یہ کوئی اچنبے کی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی گرانقدر خدمات کے پیش نظر، پارٹی ان پر اعتماد کرتی ہے۔
عمران خان کے لیے دعا:
پریس کانفرنس کے دوران رانا ثناء اللہ نے عمران خان کے حالیہ بیانات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے موجودہ سپہ سالار کو جنرل یحیٰ اور خود کو شیخ مجیب الرحمان سے ملانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کے لیے دعا گو ہوں، بے شک سیاسی طور پر میں ان سے متفق نہیں ہوں، لیکن میں ان کے لیے دعا گو ہوں کہ اللہ انہیں مجیب الرحمان کے انجام سے بچائے۔
نواز شریف کی سیاست میں متحرکیت:
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نواز شریف کسی سے روٹھے ہوئے نہیں ہیں، وہ پارٹی، پنجاب اور مرکز کی حکومت کے حوالے سے متحرک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی بنیادی فیصلے ہیں، وہ نواز شریف کی منظوری کے بغیر نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے حوالے سے بہت ساری تجاویز زیر گردش ہیں اور مختلف عہدوں پر لوگوں کو موقع دینا چاہیے۔
مسلم لیگ (ن) کی خدمات:
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ملک کے لیے بہت ساری خدمات انجام دی ہیں، جن میں پاکستان کو ایٹمی قوت بنانا بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ عوام کے مینڈیٹ کا احترام کیا ہے اور ملک کی ترقی کے لیے کام کیا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے انتخابات شفاف طریقے سے منعقد ہوں گے اور پارٹی نواز شریف کی قیادت پر اعتماد کرتی ہے۔ انہوں نے عمران خان کے لیے دعا کی کہ اللہ انہیں شیخ مجیب الرحمان کے انجام سے بچائے اور پاکستان کی سیاست میں استحکام اور ترقی کی امید ظاہر کی۔