
تفصیلات کے مطابق وزن کم کرنے کے خواہشمند افراد آج کل مختلف جدید ٹرینڈز کی جانب رجوع ہو رہے ہیں جوکہ بظاہر تیزی سے اثر دکھاتے ہیں، مگر سائنسی تحقیق کے مطابق یہ طریقے طویل مدتی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ ان میں سرفہرست چار ٹرینڈز شامل ہیں، جنہیں طبی ماہرین غیر محفوظ قرار دے چکے ہیں۔
اوزمپیک یا سیماگلوٹائیڈ انجیکشنز:
یہ انسولین ریگولیشن کے لیے بنائے گئے انجیکشنز اب وزن کم کرنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ ان کے خطرات میں متلی، قے، قبض، پٹھوں کی کمزوری اور اچانک وزن میں کمی ہونا شامل ہیں، طویل مدتی اثرات اب تک معلوم نہیں۔
صرف جوس یا مشروبات پر مشتمل ڈائٹ:
یہ ڈائٹ نظام ہاضمہ کو وقتی آرام تو دیتی ہے، جبکہ اس کے خطرات میں پروٹین، فائبر اور توانائی کی شدید کمی کے باعث مسلزکی کمزوری، اور گردوں پر بھی بوجھ پڑھ سکتا ہے۔
زیرو کاربوہائیڈریٹ ڈائٹ:
اس کے خطرات میں دماغی دھند (brain fog)، بدہضمی، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اور طویل عرصے میں غذائی توازن بگڑنے کا خطرہ شامل ہے۔
وزن کم کرنے والی چائے اور گولیاں:
ان مصنوعات میں اکثر خطرناک کیمیکل شامل ہوتے ہیں جو جگر اور گردے کو نقصان، دل کی دھڑکن تیز ہونے، اسہال، اور نیند یا موڈ میں خرابی پیدا کر سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وزن کم کرنا ایک تدریجی اور متوازن عمل ہونا چاہیے، نہ کہ ایک فوری، مگر خطرناک تجربہ۔