
معروف ٹک ٹاکر سجل ملک نے اپنے بیان میں کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو سے مجھے شدید ذہنی دباؤ کا سامنا ہے اور میں جھوٹے الزامات کا شکار ہو رہی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض آن لائن تنقید یا مذاق کا معاملہ نہیں بلکہ میری کردار کشی کی ایک سنجیدہ اور خطرناک کوشش ہے۔
سجل ملک نے ویڈیو کو "مکمل طور پر جعلی" قرار دے دیا اور اس سے کسی بھی قسم کے تعلق کی سختی سے تردید کی ہے۔ تاہم اب انہوں نے باقاعدہ طور پر پاکستان کی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (FIA) میں شکایت درج کروا دی ہے اور ویڈیو کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اس جھوٹے پراپیگنڈے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کروں گی تاکہ آئندہ کسی کو ایسے کردار کش اقدامات کرنے کی جرأت نہ ہو۔
واضح رہے یہ ویڈیو 22 اپریل 2025 کو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہوئی، جس کے بعد صارفین کی جانب سے ویڈیو کی اصلیت اور اخلاقی پہلوؤں پر گرما گرم بحث شروع ہو گئی۔ سوشل میڈیا پر صارفین کے درمیان شدید تقسیم دیکھنے میں آئی، کچھ افراد نے ویڈیو کو جعلی قرار دیا تو کچھ نے سجل ملک پر تنقید شروع کر دی۔
یاد رہے سجل ملک، جو اپنے منفرد انداز کے اسٹریٹ انٹرویوز اور معاشرتی تبصروں کی وجہ سے شہرت رکھتی ہیں، ٹک ٹاک پر ان کے فالوورز کی تعداد ایک لاکھ 76 ہزار سے زائد ہے۔
یہ واقعہ ایک وسیع تر اور خطرناک رحجان کی نمائندگی کرتا ہے، جس میں پاکستانی سوشل میڈیا شخصیات کو ذاتی ویڈیوز کے مبینہ لیکس کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس سے قبل مناہل ملک اور عمشہ رحمان جیسی نامور انفلوئنسرز بھی اسی قسم کے تنازعات کا شکار ہو چکی ہیں۔
سجل ملک کے فینز نے اس واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے خواتین کو آن لائن شرمندہ کرنے کے رجحان کے خلاف آواز بلند کی ہے اور جلد انصاف کی اپیل کی ہے۔ اس واقعے نے ایک بار پھر یہ حقیقت آشکار کر دی ہے کہ ڈیجیٹل دنیا میں پرائیویسی اور ساکھ کی حفاظت کے لیے مضبوط قوانین اور فوری ایکشن کی اشد ضرورت ہے۔